ازقلم : محمدجیش خان نوری امجدی مہراجگنج
کس ادائے دلبری سے سر کٹایا ریت پر
اپنے نانا سے کیا وعدہ نبھایا ریت پر
کربلا میں دین احمد کو بچانے کے لئے
"آل اطہر نے لہو اپنا بہایا ریت پر”
ہے علی کا لاڈلا ظالم تمہارے ہاتھ پر
کر نہیں سکتا ہے بیعت یہ بتایا ریت پر
فاطمہ کے دل کی دھڑکن قلب حیدر کا سکوں
صبر کس کو کہتے ہیں جس نے دکھایا ریت پر
آب کے بدلے حسین ابن علی کے لال کا
ظالموں نے دشمنی میں خوں بہایا ریت پر
دیکھ کر ظالم یزیدی مخمصے میں پڑ گئے
کلمہء توحید جب حر کو پڑھایا ریت پر
حشر تک کھلتا رہے گا گلستان عشق و کیف
کربلا میں جس کا اک پودا لگایا ریت پر
خوں کے آنسو رو رہا تھا آسماں بھی اس گھڑی
ظالموں نے جس گھڑی ان کو ستایا ریت پر
ذوالفقار حیدری سے ابن حیدر نے وہاں
مار کر ظالم یزیدوں کو سلایا ریت پر
مدحتِ ابن علی کرتے رہو نوری سدا
تیرے ایماں کو بھی سید نے بچایا ریت پر