تحریر : ابو فیصل سمیع الله رحمہ الله
سيدنا ابو قتادہ رضي الله عنه فرماتے ہیں: نبی کریم صلی الله علیه وسلم یوم عاشوراء (محرم کی دس تاریخ) کے روزہ کے متعلق سوال کیے گئے ، تو آپ صلی الله علیه وسلم نے جواب دیا: (أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله) (رواہ مسلم). میں الله عزوجل سے امید رکھتا ہوں کہ وہ یوم عاشوراء کے روزہ کو اس سے پہلے کے سال ماضی کے گناہوں کا کفارہ بنادے گا. (صحیح مسلم:٢٧٤٦)
عاشوراء کے روزہ کے مراتب:
بعض اہل علم نے عاشوراء کے روزہ کے تین حالات ذکر کئے ہیں :۔
١۔ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں اس کے ساتھ روزہ رکھنا.
٢۔ صرف عاشوراء (یعنی دس محرم) ہی کا روزہ رکھنا .
٣۔ ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد روزہ رکھنا یعنی مسلسل تین دن اور یہ طریقہ سب سے بہتر ہے .
۔ اور صرف یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا بھی کوئی حرج کی بات نہیں ہے.
(یہ فتوی الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمه الله کا ہے)
عاشوراء روزہ کی مناسبت :
دس محرم کو الله تعالیٰ نے موسی عليه السلام اور ان کی قوم کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات عطا فرمائی تھی اس لئے بطور شکریہ الله تعالیٰ کیلئے روزہ رکھنا چاہیے.
اس مناسبت کے تعلق سے چند فائدے :
١۔ نبی کریم صلی الله علیه وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا مستحب ہے.
٢۔ یوم عاشوراء سے ایک دن پہلے یا ایک بعد میں روزہ رکھنا مستحب ہے تاکہ یہودیوں کی مخالفت ہو سکے جیسا کہ اس کا حکم نبی کریم صلی الله علیه وسلم نے دیا ہے .
٣۔ اس دن کی بہت عظیم فضیلت ہے اور اس کی حرمت بہت قدیم ہے .
٤۔ اس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ سابقہ امتوں میں وقت کی تحدید چاند کے اعتبار سے ہوا کرتی تھی نہ کہ انگریزی مہینوں کے اعتبار سے ، کیوں کہ رسول الله صلی الله عليه وسلم نے خبردی ہے کہ دس محرم وہ دن ہے جس دن الله تعالیٰ نے فوعون اور اس کی قوم کو ہلاک کیا اور موسی عليه السلام اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی .
٥۔ یہ (روزہ رکھنا) وہ خوبی ہے جو سنت سے اس دن کے متعلق ثابت ہے ، باقی رہے دیگر اعمال جو اس دن کئے جاتے ہیں تو وہ سب کے سب بدعت ہیں اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی ہدایت کے خلاف ہیں.
یہ الله تعالیٰ کا ہم پر بے شمار فضل و احسان ہے کہ وہ ایک دن کے روزہ کے عوض پورے ایک سال کے گناہ معاف کردیتا ہے ، بیشک الله تعالیٰ عظیم فضل والا ہے .
میرے بھائی ! اس فضل کو حاصل کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہو اور اپنا نیا سال اطاعت اور خیرات (نیکیوں) کے حصول میں سبقت کرتے ہوئے شروع کرو بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں.
(یہ اقتباس، الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمه الله کی کتاب (الضیاء اللامع) اور شیخ صالح فوزان الفوزان حفظه الله کی کتاب (الخطب المنبریة) سے ماخوذ ہے )