ازقلم : محمدشوقین نواز شوق فریدی
دیں کی خاطر آیا حیدر کا گھرانا ریت پر
ایک اک کرکے لہو سب نے بہایا ریت پر
ابن حیدر نے رضائے کبریا کے واسطے
سر زمین کربلا میں سب لٹایا ریت پر
مذہب اسلام کی توقیر و عظمت کے لیے
سب لٹا کر آل اطہر، غم نہ کھایا ریت پر
عرش و کرسی کانپ اٹھے تھے اس گھڑی رب کی قسم
تیر جب ظالم نے اصغر پر چلایا ریت پر
پاگئے جس دم شہادت شوق آل مصطفیٰ
خوں کے آنسو ذرے ذرے نے بہایا ریت پر