از قلم : شیخ عسکری رضوی بنارسی
ابنِ حیدر کا ایسا رتبہ ہے
پڑھتا سارا زمانہ خطبہ ہے
پیارے آقا کا وہ نواسہ ہے
دینِ اسلام جو بچایا ہے
آج دینِ نبی جو زندہ ہے
کربلا والوں کا یہ صدقہ ہے
ڈر گئے سب یزیدی کربل میں
زور اکبر نے جب دِکھایا ہے
اس بشر کا مقام کیا ہوگا
یا حسین آپ کا جو شیدا ہے
قدسی لے جائیں گے اُسے جنت
جس کے دل میں حسین لکھا ہے
عسکری دیکھ لے زمانے میں
ہر جگہ ان کا چرچا ہوتا ہے