تحریر: محمد اشرف رضا قادری
ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دئے ہیں
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کی نعتیہ شاعری پر اب تک ہند و پاک میں سینکڑوں مضامین و مقالات قلم بند کیے جا چکے ہیں ، لیکن اس بحرِ ذخار کی طغیانی میں کمی ہوجانے کے بجائے مسلسل اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ امام موصوف کی جتنی انداز کی معیاری نعتیہ شاعری کا نمونہ پیش کیا ہے ، اردو زبان میں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ آپ کی نعتیہ شاعری عشق و عقیدت سے لبریز ہونے کے ساتھ زبان و بیان کے لحاظ سے ایک کامیاب ترین شاعری ہے ، جس میں زبان کا حسن بھی ہے اور بیان کی ندرت بھی ، فصاحت و بلاغت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر بھی ہے اور تخیل و معنیٰ آفرینی کا دلکش نظارہ بھی ، بلیغ تشبیہات اور نادر استعارات کی انجمن آرائی بھی ہے اور محاورات و ضرب الامثال کے طرب انگیز نمونے بھی ۔ غرض کہ جس زاویۂ فکر و نظر سے دیکھا جائے آپ کی شاعری اپنی مثال آپ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے صاحبانِ شعر و و سخن اور نقادانِ فکر و فن نے آپ کی شعری عظمت کا لوہا مانا ہے اور آپ کی شاعرانہ مہارت کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے ۔