سیاست و حالات حاضرہ

سیکولر ممتا اور عبد اللہ دیوانہ

تحریر : محمد زاہد علی مرکزی

پنجاب میں دلت وزیر اعلی کیوں کہ دلت ووٹ نہیں کرتے،مجبوری میں کانگریس کو بنانا پڑا، اتر پردیش میں بھی چار بار دلت اپنا وزیر اعلی بنا چکے ہیں، بنگال میں 30 فیصد، بہار میں 17 فیصد اور یوپی میں 20 فیصد مسلمان ابھی یہ طے کرنے میں لگے ہیں کہ ایجنٹ کون ہے؟

بی جے پی کے مرکزی وزیر” بابل سپریو” آسنسول کے رانی گنج میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں آگے آگے تھے، ہر روز ٹویٹ کر کے دنگے کو ہوا دی تھی، ممتا بنرجی نے انھیں بھی پرسوں اپنی پارٹی میں شامل کر لیا ہے، بابل سپریو کی واپسی نے دکھادیا ہے کہ مسلمان صرف ووٹ کرے باقی اپنی اوقات جانتا ہی ہے –
یہی حال سپا کا ہے اکھلیش نے تمام غنڈوں کے ساتھ ساتھ اس سنیل سنگھ کو بھی اپنا دست راست بنا رکھا ہے جو مسلم عورتوں کو قبر سے نکال کر ریپ کی بات کرتا ہے، چونکہ ان کے ساتھ رہنے والے جمن سماج کے لوگ اس پر تو کوئی سوال اٹھانے کی حیثیت نہیں رکھتے تو وہ مسلم قیادت کو ہی ایجنٹ بتانے میں لگ جاتے ہیں –

ممتا یا دیگر نام نہاد سیکولر لیڈران کا صاف سندیش ہے

جو ہم کو ہو پسند وہی بات کرو گے
جو دن کو کہیں رات ، تو تم رات کہو گے

کیا اچھا ہوتا اگر بنگال کی 294 سیٹوں میں سے صرف بیس پر مسلم قیادت کو سپورٹ کرتے، یونہی یوپی کی 403 سیٹوں میں سے 30 سیٹوں پر اپنی قیادت کو سپورٹ کیا جاتا، بقیہ میں تو ہم سیکولر ازم کے ہی ساتھ ہیں، ہماری قوم کی فکر دلتوں اور آدی واسیوں سے بھی ہزار سال پیچھے ہے-

حیراں ہوں دل کو روؤں یا پیٹوں جگر کو میں!!!

مسلمان جب تک بیگانی شادی میں عبد اللہ دیوانہ بنتا رہے گا کوئی پوچھنے والا نہیں –
اگر ہماری قوم مخصوص نشستوں پر اپنی قیادت کو سپورٹ نہیں کر سکتی تو پھر اے مسلماں سن لے!

بات کہنے کی نہیں تو بھی تو ہرجائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے