صحابہ کرام

افضل الخلق بعد الانبیاء خلیفہ اول، خلیفۃ المسلمین، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مختصر مبارک تعارف

مضمون نگار: محمد افتخار حسین رضوی ٹھاکر گنج کشن گنج بہار۔
٢، ربیع الثانی ١٤٤٣ھ

ولادت باسعادت
سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی ولادت واقعہ فیل کے دو سال چار ماہ بعد 27 اکتوبر 573ء میں مکہ معظمہ میں ہوئی تھی۔
نام ونسب
سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ تھا، والد ماجد کا اسم شریف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور والدہ ماجدہ کا نام حضرت ام الخیر سلمٰی رضی اللہ عنہا تھا۔
القاب
عبد الکعبہ، صدیق، عتیق، اور اواہ۔ آسمانوں میں آپکا نام حلیم ہے۔
سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا انفرادی شرف و مجد
آپ خود صحابی، والدین صحابی، ساری اولاد صحابی، پوتی پوتے صحابی، اور آپ کے نواسی نواسے بھی صحابی ہیں، اور کسی صحابی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا ہے، جیسے حضرت یوسف علیہ السلام چار پشت کے نبی ہیں گروہ انبیاء میں صرف آپکو یہ شرف حاصل ہے یوں ہی جماعت صحابہ میں آپ ہی ہیں جو چار پشت کے صحابی ہیں۔

ازواج(بیویاں) اور اولاد
سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں پانچ شادیاں کیں
1.ام قتیلہ بنت عبد العزی۔ ان سے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا پیدا ہوئے۔ یہ مسلمان نہیں ہوئیں اور علیحدگی اختیار کرکے مکہ مکرمہ میں دوسری شادی کر لی۔
2.حضرت ام رومان (زینب) بنت عامر رضی اللہ عنہا، ان سے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئے۔
3.تیسری شریکِ حیات قبیلۂ کلب کی ام بکر تھیں انہوں نے اسلام قبول نہیں کیا اسی لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق دے دی۔
4.سیدتنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ان سے حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
5.پانچویں بیوی مدنی خاندان کی حبیبہ بنت خارجہ تھیں، ان سے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔

مدت خلافت
دو سال تین ماہ دس یا گیارہ دن(باعتبار قمری سال) {١١ھ تا ١٣ھ}
8جون 632 سے 23اگست 634 عیسوی تک۔
وصال مبارک
آپکا وصال مدینہ منورہ میں ٢٢/جمادی الآخر ١٣ھجری میں منگل کی رات مغرب و عشاء کے درمیان (پیر کا دن گزار کر) ٦٣برس کی عمر میں ہوا تھا۔ آپکی وصیت کے مطابق آپکو غسل آپ کی بیوی اسماء بنت عمیس نے دیا اور نماز جنازہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے پڑھائی۔
آپ کی وصیت کے مطابق جب آپکا جنازہ مقدسہ کو لیکر لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس کے پاس پہنچے تو لوگوں نے عرض کیا۔
السلام عليك يا رسول الله ه‍ذا ابوبكر. یا رسول اللہ آپ پر سلام ہو یہ ابوبکر ہیں،یہ عرض کرتے ہی روضہ مبارک کا دروازہ خود بخود کھل گیا تمام حاضرین نے قبر انور سے یہ غیبی آواز سنی، کہ ادخلوا الحبیب الی الحبیب۔ حبیب کو حبیب کے دربار میں داخل کردو۔ حضور سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح اجازت حاصل ہونے کے بعد آپ کو پہلو مصطفیٰ میں دفن کردیا گیا۔۔۔۔۔

نوٹ/ اس مضمون کو معتبر کتب فضائل و سیرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ اور ویکیپیڈیا کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔


تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے