سیاست و حالات حاضرہ

انڈین مسلم اور حالاتِ حاضرہ (4)

تحریر: محمد عباس الازہری

انڈین مسلم اپنے ماضی سے سبق لینے کی بجائے باہمی خانہ جنگی اور تقسیم در تقسیم کی ڈگر پر قائم ہیں, آپسی خلفشار، اختلاف وانتشار کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں ,غیر منظم اور بے مقصد زندگی گزارنے کی وجہ سے ان کی رہی سہی قوت وطاقت بھی دم توڑ رہی ہے جس کے نتیجے میں شر پسند عناصر کا دیرینہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو رہا ہے اور اب مسلمانوں کی سیاسی، اقتصادی، تہذیبی اور تعلیمی یہاں تک کہ دینی رہنمائی کا خاکہ بھی غیروں کے ایوانوں میں تیار جا رہا ہے اور ذلّت ورُسوائی، غلامی ومحکومیت اور انحطاط وزوا ل کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اِس ذلّت ورُسوائی، تخلُّف وپسماندگی اور محکومیت کی وجہ سے ہر چیز میں مرعوبیت کے شکار ہو رہے ہیں اور شب و روز خود اعتمادی کے فقدان میں اضافہ ہو رہا ہے جو ایک نہایت ہی خطرناک سماجی مرض اور خبیث ترین آفت ہے اور جس قوم پر یہ مصیبت نازل ہوجاتی ہے اس کی فنا اور بربادی مُسلّم ہے کیونکہ نفسیاتی مرعوبیت کسی کینسر سے کم نہیں ہے اور آج انڈین مسلمان بری طرح سے اس مصیبت سے دوچار ہیں اور شر پسند عناصر اس کا پوری طرح فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور اب انڈین مسلمانوں کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ وہ دینی اور دنیاوی علوم کے میدان میں جہالت وضلالت کے عمیق غار میں بھٹک رہے ہیں اور اس دور میں بھی اِس سلسلہ میں ہم کافی افراط وتفریط کے شکار ہیں ۔ ایک لمبی مدّت تک مسلمان یہ فیصلہ نہیں کرپا رہے تھے کہ وہ عصری علوم سیکھیں یا نہ سیکھیں اور کچھ لوگوں کی طرف سے اس سے دور رکھنے کے لیے پورا جتن بھی کیا گیااور جب لوگوں کو ہوش آیا کہ دینی علوم کے ساتھ دنیاوی علوم بھی ہمارے لیے ضروری ہیں اور کسی طرح علوم اسلامیہ کے ساتھ علومِ عصریہ کے حصول کے لیے مزاج بنا تب تک کافی تاخیر ہوچکی تھی اور ایسا بھی نہیں ہے کہ علومِ اسلامیہ کی ترویج واشاعت کے لیے تمام مسلمانوں نے متحدہ کوششیں کیں بلکہ زیادہ تر انفرادی کوششوں کے نتیجہ میں اسلامی علوم پروان چڑھے اور انڈین مسلم کو جس طرح صحیح دینی علوم اور رہنمائی کی ضرورت تھی اس میں بہت کوتاہی ہوئی اور اب بھی عقائد و عبادات اور معاملات کی صحیح جانکاری نہیں ہے اوہام ,غلط رسم و رواج جڑیں مضبوط ہو چکی ہیں اور اصل دین پسِ پردہ رہ گیا اور فروعی مسائل کو اصولی مسائل تصور کیا جانے لگا ہے نتیجۃً دینی علوم کی نشرو اشاعت اور معاشرے کی صحیح دینی خطوط پر رہنمائی میں ہم ناکام ہوئے اور آج مسلم لڑکیوں کے حوالے سے "فتنہ ارتداد” کا سیلاب ہم اپنے گھروں میں گھستے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور اور جب شعور و فکر میں پختگی آئی تب تک عصری علوم کا ہمارے درمیان سے جنازہ ہی نکل چکا تھا اور آج بھی حال یہ ہے کہ ہم کسی معتدل اور مناسب فیصلہ تک نہیں پہونچ پائے ہیں آج انڈین مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ کسی بھی مسئلہ کے حوالے سے اتحاد واتفاق سے کوسوں دور ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ چند لوگ ایک جگہ بیٹھ کر اپنے مُشترکہ مسائل پر بھی اتفاق نہیں کر پا رہے ہیں اور اگر کبھی قراردادیں پاس بھی کرلیتے ہیں اور قلم وقرطاس کا خوب استعمال بھی کر لیتے ہیں مگر عملاً مسلمانوں کے حق میں کچھ نہیں ہوتا ہے اسی لیے آج ہر محاذ پر لاچار اور مجبور ہیں اور غیروں کے اشارے پر رقصاں ہیں اور دوسری طرف کفّار و مشرکین اپنے تمام تر باہمی اختلاف وانتشار کے باوجود جب کفر اور اسلام کا معاملہ ہوتا ہے تو’’ الکُفرُ مِلّۃٌ واحدۃٌ‘‘ کی عملی تصویر بن جاتے ہیں, ان کے پاس اپنے سیاسی، معاشی، تعلیمی اور دیگر اُمور کے حل کے لیے کامیاب ادارے اور تنظیمیں موجود ہیں ان کے بچے تعلیم ,صحت, تجارت وغیرہ شعبوں میں شب و روز مستقل ,ٹھوس لائحہ عمل بناکر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں,مگر انڈین مسلمان آج بھی انہی کے نوالے پر قناعت کر رہے ہیں اور تعجب بالائے تعجب یہ ہے کہ اگر مسلمانوں کے درمیان باہم ٹھن جائے تو کوئی کانگریس کی پناہ میں ہوتا ہے تو کوئی بی جے پی کی۔ غرضیکہ ضمیر وظرف کا بُحران اور بے حِسی اتنی عام ہوچکی ہے کہ اپنے ہی بھائیوں کے خلاف محاذ کھولنا، پیٹھ پر وار کرنا اور اُن سے برسرِ پیکار رہنا ان کا مشغلہ بن چکا ہے۔ سِتم تو یہ ہے کہ کانگریس,بی جے پی وغیرہ سے اپنی مضبوط ومُستحکَم دوستی کا حوالہ دے کر اپنے ہی بھائیوں کو تہہِ تیغ کرایا جاتا ہے ذرا ہمیں یہ بتائیں کہ آخر ایسی لوگوں پر اللہ کی مدد کیسے آئے گی؟ آخر یہ لوگ ہوش کے ناخن کب لیں گے ؟ اور اُن میں توکّل علی اللہ اور صبر وثبات اور باہمی اتحاد کا جذبہ کیسے بیدار ہوگا؟ اور آج بھی انڈین مسلمانوں کی ہزیمت وپسماندگی کے لیے شر پسند عناصر کا ایک بڑا گروپ صَف آرا ہے اور خود مسلمانوں میں سے میر وصادق کا وجود، قابلِ اعتماد اچھی صفات کے حاملین علماء وقائدین کا فقدان، نوجوان نسل میں انحراف واباحیت کا بلویٰ اور تربیت کافقدان، مسلمانوں کے درمیان ایسے لوگوں کا وجودجو اپنے دین و مذہب ,قوم و ملت کے لیے خائن اور نفاق کے علمبردار ہیں ، مسلم معاشرہ میں عصبیت اور ذات و برادری کی بنیاد پر امتیازی سلوک عروج پر ہے اور بُزدِلی اور خوف کا یہ عالَم ہے کہ انڈین مسلم دنیا اور مادیت سےپوری طرح چمٹ گئے ہیں اورانھیں آخرت کی کوئی فکر نہیں ہے نیز موت سے فرار کے لیے سب کچھ قربان کے لیے تیّار ہیں ۔ مسلمانوں ! اگر اَب بھی نہ جاگے تو تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔۔۔۔۔۔ جاری۔۔۔۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے