یوم شہادت: 12 صفرالمظفر 1278 ہجری
فضل حق خیرآبادی کی کیا شان ہے
جان و دل جس کی عظمت پہ قربان ہے
چرخ علم و ادب کے وہ ماہ تمام
منطق و فلسفہ ان کے در کے غلام
حامی دین و ملت، اے باطل شکن
تجھ سے خائف رہا نجد کا اہرمن
ضیغم بیشہ اہل سنت ہیں آپ
بہر دشمن سراپا قیامت ہیں آپ
"جنگ آزادئ ہند” کے سورما
قوم و ملت کے وہ قائد و رہنما
ان کے عربی قصائد سے ہے یہ عیاں
وقت کے "امراء القیس” ہیں بے گماں
کیسے تھے فارسی کے ادیب شہیر
دیکھیے کھول کر”امتناع النظیر”
ان کی علمی جلالت کا کیا پوچھنا
ان کی ادبی مہارت کا کیا پوچھنا
اس نے "دیوان غالب” کی تصحیح کی
اس کی تنقید کی، اس کی تنقیح کی
ان کی "تحقیق فتویٰ” نے اشرفؔ رضا
نجدیت کا بھرم کھول کر رکھ دیا
ازقلم : محمد اشرفؔ رضا قادری