نتیجہ فکر: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ
ذہن و دل کی روشنی ہے علم دیں
روح کی تابندگی ہے علمِ دیں
زندہ لاش انسان ہے اس کے بغیر
زندگی ہی زندگی ہے علمِ دیں
غیر ممکن ہے بہک جائے کوئی
ایسا نورِ رہبری ہے علمِ دیں
اس میں ہے مضمر خدا کی معرفت
شمعِ بزمِ بندگی ہے علمِ دیں
مصطفی کی ہے وراثت کا امین
آخرت کی سروری ہے علمِ دیں
اس میں حل پنہاں ہے دردو کرب کا
مہرِ امن وآشتی ہے علمِ دیں
خرچ سے ہوتی نہیں واقع کمی
یوں متاعِ دائمی ہے علمِ دیں
کبر سے رکھتاہے یہ دورو نفور
بحرِ درسِ عاجزی ہے علمِ دیں
سنگِ باطل میں ہے طاری کپکپی
حق کی یوں شیشہ گری ہے علمِ دیں
لرزہ براندام ہے کذب ودروغ
اک نشانِ راستی ہے علمِ دیں
اس کی ہم راہی پہ تم نازاں رہو
رازدارِ دوستی ہے علمِ دیں
ربط وضبط اس سے رہے تازندگی
مرکزِ پاکیزگی ہے علمِ دیں
اس سے وابستہ ہے تسکینِ دماغ
یوں سراپا تازگی ہے علمِ دیں
حوصلے ہوتے ہیں ہم دوشِ فلک
محورِ زندہ دلی ہے علمِ دیں
ہیں مسلم اس کی عطرافشانیاں
باغِ ایماں کی کلی ہے علمِ دیں
اس کے دامن میں ہے روحانی سکون
راحتِ چشمِ علی ہے علمِ دیں
ضوفشاں اس میں مہِ راہِ سلوک
درِّ مطلوب ولی ہے علمِ دیں
اس کا ہر لمحہ ہے دروازہ کھلا
ایسا فیاض وسخی ہے علمِ دیں
یک زباں ہوکر فرشتوں نےکہا
کنزِ شان و برتری ہے علمِ دیں
رہنا کوشاں اس کی تم تحصیل میں
قولِ حق حرفِ جلی ہے علمِ دیں
اس سے ہیں مربوط ایمان وعمل
ایسی مضبوط اک کڑی ہے علمِ دیں
پیش خیمہ سربلندی کا ہے یوں
چرخِ پروازِ خودی ہے علمِ دیں
سربہ خم اس امر پر ہیں سب علوم
بےمثال اک آگہی ہے علمِ دیں
بےعمل بن جائے جو بعدِ حصول
ایسے انساں سے بری ہے علمِ دیں
اس کی مشمولات قرآن وحدیث
قدسیؔ محبوبِ نبی ہے علمِ دیں