سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد
نہ جگ کی نہ جگ کے خزینے کی باتیں
کرو صرف ہم سے مدینے کی باتیں
نبی کی نبی کے قرینے کی باتیں
یہ ہی ہیں سلیقے سے جینے کی باتیں
نگاہوں میں ہے میری کردار ان کا
نہ چھیڑو کسی آ’بگینے کی باتیں
ملائک بھی کرتے ہیں عرشِ بریں پر
حبیبِ خدا کے پسینے کی باتیں
نہیں لطف کوئی محبّت میں جگ کی
کرو عشقِ احمد میں جینے کی باتیں
بروزِ قیامت رلائیں گی تجھ کو
یہ لعل و گہر یہ نگینے کی باتیں
جو لوٹا ہو ساحل کو طیبہ کے چھوکر
سناؤ مجھے اس سفینے کی باتیں
فراز اپنا دل بھی مچلتا ہے اس دم
چلیں جب بھی حج کےمہینے کی باتیں