مذہبی مضامین

دوسرے کا حق

عبدالحکیم نوری

کسی دوسرے کا مال دھوکے سے کھانا ناجائز اور حرام ہے، شریعت نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، بے شمار آیات اور احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں۔

قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ

اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو،

درج ذیل آیت کی روشنی میں پتہ چلا کہ ایک دوسرے کے مال کو دھوکے، فراڈ اور باطل طریقے سے کھانا حرام ہے، لہذا جس طرح آپ بیان کر رہے ہیں اگر ویسا ہی ہے تو پھر آپ کے کزن نے آپ کا مال دھوکے سے کھایا جو اس کے لئے حرام اور ناجائز ہے۔ دین اسلام کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی کی اجازت نہیں دیتا۔ اور یہ سارے امور حرام ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے