امام ابن عابدین شامی حنفی اور ایمان والدین مصطفیﷺ
"روایت ہے کہ امام ابن عابدین شامی حنفی علیہ الرحمہ نے اپنے حاشیہ (رد المحتار) میں پہلے ایک باب قائم کیا تھا جس کا عنوان تھا کہ "والدین مصطفی ﷺ کا انتقال کفر پر ہوا”
جن ایام میں آپ اس عنوان کے تحت اپنی تحقیق فرما رہے تھے، انہی دنوں میں ایک مجذوب جو اپنے تقوی و طہارت میں معروف تھے اور امام ابن عابدین کے مقتدیوں میں سے تھے (غالبا ان کا نام شیخ غواص) اچانک مسجد تعدیل دمشق میں آپ کی اقتدا میں نماز پڑھنا بندھ کردیا۔ ان سے پوچھا گیا: "ایسا کیوں کیا؟” انہوں نے جواب دیا:
"کیا آپ یہ نہیں کہتے کہ نماز کی شرائط میں سے طہارت سب سے اہم شرط ہے؟ تو میں کیسے ان کے پیچھے نماز پڑھوں جو اپنے کانوں تک ناپاکی میں ڈوبا ہوا ہے!”
اس بات کی خبر امام ابن عابدین علیہ الرحمہ تک پہنچی، آپ پریشان ہوگئے، آپ صالحین کو کو بڑی عظمت کی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے۔ امام عابدین نے اپنے داخلی اور ظاہری معمولات پر غور کرنا شروع کیا کہ کونسی چیز نے انہیں اس عتاب میں مبتلا کردیا ہے۔ آپ پر کچھ دیر میں واضح ہوگیا کہ اس کی وجہ وہی باب ہے جس پر وہ تحقیق فرما کر لکھ رہے تھے۔ انہوں نے وہ سارے صفحات پھاڈ دیے اور اس باب کا نام بدل کر: "رسول اللہ ﷺ کے والدین کا دوبارا زندہ ہونا اور اسلام لانا” آج بھی یہی باب "حاشیہ ابن عابدین” میں موجود ہے۔
وہ مجذوب نے امام ابن عابدین علیہ الرحمہ میں طہارت کو واپس آتے دیکھا اور ان کی اقتدا میں نماز پڑھنا شروع کردی! وہ مجذوب کو اس کی وجہ کا علم نہ ہو سکا۔”
یہ واقعہ شیخ جبریل فواد حداد شافعی نقشبندی نے ڈاکٹر شیخ سامر النص شامی سے سنا، انہوں نے اس واقعہ کو اپنے استاد شیخ أبو الیسر عابدین حنفی سے سنا، جو امام عابدین کے رشتے میں بھتیجے پوتے ہوتے ہیں۔ یہ واقعی شیخ جبریل کی کتاب "ائمہ اربع اور ان کے مذاہب” کے صفحہ ۵۵ پر موجود ہے۔
انگریزی سے اردو ترجمہ:
بشارت علی صدیقی اشرفی
اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن، حیدر آباد دکن