اثر خامہ: سید صابر حسین شاہ بخاری قادری
بسم اللہ الرحمن الرحیم، نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین
من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ۔۔۔ "جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کر سکتا” خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنے محسنین کے احسانات کو ایک آن بھی فراموش نہیں کرتے، اسی میں انسان کی عظمت پنہاں ہوتی ہے ، ان خوش نصیب لوگوں میں راجستھان کے خطۂ جودھ پور کے مولانا خلیل احمد فیضانی کا شمار بھی ہوتا ہے ۔ آپ ماشاءاللہ اہل علم و قلم ہیں ۔ آپ اپنے اساتذہ کرام کے احسانات کو ایک آن بھی نہیں بھولاتے، جب بھی کسی موضوع پر لکھنے کے لیے بیٹھتے ہیں تو اپنے اساتذہ کرام کی یادوں میں گم ہوکر رہ جاتے ہیں، آپ نے اپنے اساتذہ کرام کی حسیں وجمیل یادوں کو ایک نہایت ہی خوب صورت مقالہ میں سلک مروارید کی طرح صفحہ قرطاس پر بکھیر دیا ہے، اور ان یاداشتوں کا عنوان”میرے اساتذہ کرام” رکھا ہے۔ واللہ؛ کیا عمدہ نام ہے، عنوان ہی سے اساتذہ کرام سے اپنائیت ، محبت وعقیدت ظاہر وباہر ہے، آپ نے اس مختصر مگر جامع مقالہ میں اپنے تیرہ (13) اساتذہ کرام کی حسیں وجمیل یادوں کو یکجا فرمایا ہے ان اساتذہ کرام میں مولانا حافظ سعید اشرفی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا منظر عقیل مصباحی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا یونس مصباحی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا محمد صادق علیمی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا محمد رفیق مصباحی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا حاجی اصغر علی فیضانی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا خورشید مصباحی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا خورشید ازہری دامت برکاتہم العالیہ، مولانا حافظ قاری محمد شریف الحق قادری بہرائچی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا حسین قادری عطاری دامت برکاتہم العالیہ، مولانا قاری نواز شریف سکندری دامت برکاتہم العالیہ، مولانا حافظ قاری ذاکر حسین فیضانی دامت برکاتہم العالیہ، ماسٹر محمد علی اشرفی زید مجدہ کے اسمائے گرامی نہایت روشن اور نمایاں ہیں۔ ان اساتذہ کرام میں کہنہ مشق مدرس، شعلہ بیان خطیب، بے مثال مبلغ اور باکمال مصنف شامل ہیں، فاضل مقالہ نگار نے ماضی کے جھروکوں سےاپنے ان اساتذہ کرام کی حسیں یادوں کو سامنے لایا ہے، انہوں نے ان کی دیانت داری،خوش اخلاقی، سادگی و درویشی اورعلم دوستی کو کچھ اس انداز میں پیش فرمایا ہے کہ قاری جب پڑھنا شروع کرتا ہے تو اپنے آپ کو ان نفوس قدسیہ کی مجالس میں بیٹھا ہوا محسوس کرتا ہے، ہر استاذ کی عادات و خصائل کو نہایت خوب صورت پیرائے میں احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ اس مقالہ سے مولانا خلیل احمد فیضانی زید مجدہ کی اپنے اساتذہ کرام سے جہاں محبت وعقیدت دیدنی ہے وہاں طلباء کے لئے مشعل راہ بھی ہے کہ وہ بھی اپنے اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کریں تو پھر دل وجان سے ان کی قدر کریں اور زمانۂ طالب علمی کی یادوں کو قلب و جگر میں ہمیشہ کے لیے نقش کرلیں۔ اگر فاضل مقالہ نگار اپنے اساتذہ کرام کے شخصی خاکوں کے ساتھ ان کے احوال و آثار پر بھی قلم اٹھاتے تو پھر یہ اساتذہ کرام کے ایک مستقل جامع تذکرہ کی صورت اختیار کر لیتا اور نہایت وقیع و وسیع ہوتا بہر کیف پھر بھی یہ ایک اچھی کاوش ہے، فقیر اس پر انہیں مبارک باد اور ہدیہ تبریک پیش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ان کے علم و قلم میں مزید جولانیاں اور روانیاں عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وذریتہ واولیاء امتہ وعلما ملتہ اجمعین
دعا گو ودعا جو، گدائے کوئے مدینہ شریف، احقر سید صابر حسین شاہ بخاری قادری غفرلہ”خلیفۂ مجاز بریلی شریف”سرپرست اعلیٰ ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل، سرپرست اعلیٰ "ہماری آواز” مدیر اعلیٰ الحقیقہ، ادارہ فروغ افکار رضا و ختم نبوت اکیڈمی برھان شریف ضلع اٹک پنجاب پاکستان پوسٹ کوڈ نمبر 43710(10/ربیع الآخر 1443ء/16/نومبر 2021ء بروز منگل بوقت 8:18 بعد از نماز عشاء)