از:محمد نعیم امجدی اسمٰعیلی،شعبۂ تحقیق جامعہ امجدیہ رضویہ ،گھوسی، مئو
9984896902
ویراں ہے میکدہ خُم وساغر اداس ہیں
تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
حضرت مولانا محمد نعیم الدین امجدی صاحب کے ذریعہ یہ جانکاہ خبر موصول ہوئی کہ محترم،معظم ومحتشم حضرت حافظ وقاری کمال یوسف صاحب علیہ الرحمہ متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی،مئو اس دنیا میں نہ رہے۔رحلت کی خبر ملی تو دل میں خیال پیدا ہوا
اک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرحوم و مغفور نے اپنی پوری زندگی طلب علم دین مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میں گزاری۔اور موت بھی اسی حالت میں آئی۔اس لحاظ سے انہیں شہادت کا ثواب نصیب ہوا کیونکہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم میں شھداء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو علم کی طلب میں مرا اسےشہادت کا ثواب ملے گا۔ مرحوم و مغفور اپنے اخلاق کریمانہ اور انداز دلبرانہ کے سبب اپنےمتعلقین ومحبین کے دلوں میں بہت اچھی یادیں چھوڑ گئے۔گویا یہ کہتے ہوئے گئے
سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا
میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا
بقول شخصے
کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں
صدیوں مجھے گلشن کی فضا یاد کرے گی
مرحوم اپنے محبوب حقیقی کے پاس چلے گئے۔ نفس اور شیطان کے مکر سے مامون ہوگئے۔ ان کی موت نے ایک دوست کو دوسرے دوست سے ملادیا۔جیساکہ امام حیان بن الاسود رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے : الموت جسر یوصل الحبیب الی الحبیب․
انسان دنیا میں جتنی لمبی زندگی گزارلے بالآخر ایک دن راہی عدم تو ہونا ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد․
ایک واقعہ پیش کرتا ہوں شاید کہ وہ متعلقین کے صبر کا ذریعہ بن جائے۔ایک بوڑھا اعرابی زندگی اور موت کی کشمکش کے لمحات میں تھا۔ کسی عزیز نے کہا تمہیں تھوڑی دیر میں موت آجائے گی۔ بوڑھے نے کہا کہ میں مرکر کس کے پاس جاؤں گا۔ عزیز نے کہا: اللہ تعالیٰ کے پاس، بوڑھے نے کہا :کوئی فکر کی بات نہیں، وہ ماں باپ سے زیادہ محبت کرنے والا پروردگار ہے۔
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
میرے جرم خانہ خراب کو تیرے عفو بندہ نواز میں
حافظ صاحب علیہ الرحمہ کی حیات کے چند گوشے
حافظ صاحب علیہ الرحمہ کی ولادت 5/جولائی 1999ء کو لوکی لالہ ضلع سنت کبیر نگر میں ہوئی۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام عزیز اللّٰہ ہے۔آپ کا پورا خانوادہ تعلیم یافتہ ہے۔ابتدائی تعلیم اپنےگاؤں ہی میں حاصل کی۔ بعدهٗ دارالعلوم برکاتیہ اہل سنت سیدالعلوم ضلع سنت کبیر نگر میں قرآن کریم حفظ کیا۔تکمیل حفظ پر سند فراغت سے بھی انہیں نوازا گیا۔جس پر سیدی مرشدی حضور گلزارِ ملت دام ظلہ العالی کی دستخط بھی ہے۔ آپ کو ایک ہی جلسہ میں بارہ گھنٹے چھتیس منٹ میں کثیر حفاظ وقراء کی موجودگی میں مکمل قرآن پاک سنانے کا بھی شرف حاصل ہوا۔تکمیل حفظ کے بعد اعدادیہ،اولی کی تعلیم مدرسہ غوثیہ بجرڈیہہ بنارس میں حاصل کی۔معیاری تعلیم حاصل کرنے کے لئے مرحوم نے ملک کی عظیم درسگاہ جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی میں 2021ء میں درجۂ ثانیہ میں داخلہ لیا۔جامعہ کے امتحان ششماہی میں شرکت کی اور اعلیٰ نمبرات سے کامیاب ہوئے۔اپنی جماعت میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ کتاب زندگی کایہی آخری صفحہ تھا۔ اس کے بعد کتاب ختم ہوگئی۔
حافظ صاحب علیہ الرحمہ کے وصال پاک سے متعلق چند باتیں:
ہوا کچھ یوں کہ وفات سے ایک ہفتہ قبل نماز فجر پڑھانے کے بعد گلے میں خراش محسوس ہوئی۔ بعدہ حالات بگڑتے گئے ۔کئی ڈاکٹروں کو دکھایا گیا مگر کوئی خاص فائدہ نہ ہوسکا۔ایک شب وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے پوری سورہ فاتحہ تلاوت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ سورہ فاتحہ کی تلاوت ہی زندگی کی آخری آواز بنی ۔پھر وہ صاف طور پر نہ بول سکے۔ مرض کو دیکھتے ہوئے کئی طبیبوں کے پاس لے گئے مگر سبھوں نے جواب دے دیا۔دعا تعویذ کے ماہرین نے گھر والوں کو بتایا کہ ان پر سحر کر دیا گیا ہے ۔حالات کے پیش نظر گھر والے طبیب اعظم فی الہند تارک السلطنت غوث العالم حضور سیدنا مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ عالی میں لے گئے وہاں طبیعت رفتہ رفتہ درست ہو رہی تھی مگر خدا کو جو منظور تھا وہ تو ہو کرکے ہی رہے گا۔
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ(۳۴ سورۃ الاعراف)
بالآخر26 نومبر2021ء جمعہ کا دن گزارکر رات نماز عشاء کے بعد فکر وآگاہی کا یہ آفتاب غروب ہوگیا۔ انا لله وانا اليه راجعون
ان کے اہل خانہ وہاں سے ان کو گھر لے گئے ۔اور 27 نومبر2021 بروز سنیچر بعد نماز ظہر تدفین عمل میں آئی۔ نماز جنازہ میں سیکڑوں کا مجمع تھا ۔جس میں کثیر تعداد میں حفاظ ،قراء وعلماء موجود رہے۔
اب تمام عشاق درد و الم کے عالم میں یہی کہہ رہے ہیں:
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔
ادارہ جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو کے تمام طلباء ، اساتذہ اور اراکین کو ان کی رحلت سے سخت صدمہ پہونچا۔
ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلیٰ اللہ علیہ وسلم
ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے
حشرتک شانِ کریمی ناز برداری کرے