میڈیا کے ذریعے موصولہ اطلاعات کے مطابق وطنِ عزیز میں ” اومی کرون” کی انٹری سے خطرے کی گھنٹی بجنے لگی ہے اور پازیٹو متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ,کچھ رپورٹ کے مطابق ویکسین کی دی گئی دونوں ڈوز اس وائرس کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کرکے اس کو شکست نہیں دے سکتے ہیں اور یہ بھی رپورٹ آ رہی ہے ڈیلٹا پلس میں سر درد,بخار,بدن میں درد پھر نمونیا ہوتا ہے یہ علامات تھے یہاں صرف بھوک نہ لگنا پھر نمونیا ہو جا رہا ہے یعنی یہ بہروپیا وائرس ہے اور بہت ہی طاقتور ہے اب اللہ سے دعا اور اس احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کو اختیار کرکے بچا سکتا ہے ! ہمارے یہاں جب تک لوگ "موت ” کا قہر نہیں دیکھتے ہیں یا ہر طرف اس کے متاثرین نہیں دیکھتے ہیں تب تک اس کو ہلکا سمجھتے ہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں لیکن جب ہر طرف لاش اور مریض ملتے ہیں تب یقین کرتے ہیں ! اس لیے اب مدارس ,اسکولز,کالجز اور یونیورسٹیز وغیرہ میں وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں کیونکہ یہاں طلبہ و طالبات زیادہ ہوتے ہیں اور بھیڑ بھاڑ بھی ہوتی ہے اور بقیہ تمام بھیڑ بھاڑ جگہوں پر بھی بغیر ضرورت آنے جانے سے پرہیز کریں ,اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالیں اور ,جلسہ اور پروگرام وغیرہ آن لائن ہوں اور فیزیکل ,آف لائن اجتماعات سے اجتناب کریں ۔
اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے آمین
ازقلم: محمد عباس الازہری