نبی کریمﷺ

حضور خاتم المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے نکاح مبارکہ کے احوال

ڈاکٹر محمد رضا المصطفیٰ


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 25 سال کی عمر میں اپنا پہلا نکاح سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کیا۔حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا مکہ مکرمہ عفیفہ و طاہرہ کے نام سے مشہور تھیں ۔مکہ مکرمہ کے سب سے مالدار خاتون جو عفت و حیا اور دولت سے مالا مال تھیں۔اس سے پہلے ان کے دو خاوند وفات پا چکے تھے، اور دونوں شوہروں سے اولاد بھی موجود تھی ۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تجارت میں راست بازی ،معاملہ فہمی، دیانتداری اور حسن اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں، کہ خود نکاح کا پیغام بھیج دیا ۔مکہ مکرمہ کے اشراف اور رئیس ان سے نکاح کے خواہشمند تھے ،مگر حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کو خود پسندفرمایا ۔
مستشرقین اور ملحدین نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح مبارکہ اور کثرت نکاح پر بہت زیادہ خامہ فرسائی کی ہے ۔مجموعی طور پر ایسی باتیں لکھی ہیں ،جس سے یہ تاثر قائم ہو کہ نکاح اور کثرتِ نکاح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت مبارکہ کے شان شایان نہیں تھا ۔احادیث مبارکہ اور سیرت طیبہ کی روایات کو اپنا من چاہا رخ دے کر ایسی تصویر کشی کی ہے کہ ایک عقل وشعور والا بندہ حیرت زدہ سا ہو جاتا ہے۔قطع نظر ان کے دلائل کے یہاں پر یہ سادہ سی بات سمجھ لیں۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 25 سال ہے ۔اس عمر میں جذبات انتہائی عروج پر ہوتے ہیں بھرپور جوانی ہے حسن وجاہت کی مثال ملنا ناممکن ہے۔ سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح فرمایا جو دو شوہروں کی بیوہ ایک چالیس سالہ خاتون ہیں ۔جب تک حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی حیات رہیں ،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا نکاح نہیں فرمایا ،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری جوانی حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ گزار دی ۔اگر نکاح سے جنسی تلذذ حاصل کرنا مقصود ہوتا تو یہ جوانی کی عمر تھی، جس میں شباب پورے جوبن اور عروج پر تھا، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ نکاح اس عمر میں کرتے، مگر یہاں پر سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کوئی دوسری عورت نہیں ہے ۔ اس سے پتہ چلا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کثرت سے نکاح کرنے کا مقصد جنسی تلذذ اور جسمانی منفعت نہیں تھی ۔آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے کثرت سے نکاح کرنے میں بے شمار حکمتیں اور امت کے لئے گہرے اسباق پوشیدہ ہیں ۔حقیقی علم تو اللہ تعالی کی ذات کو ہے ۔ارباب عقل و شعور جو سمجھ سکے ہیں ،چند نکات بیان کرنے کی کوشش کی جاتی ہے:
🌷 ہمارے آقا مولا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے باقی تمام نکاح مطلقہ، بیوہ خواتین سے فرمائے ہیں ۔اس معاشرے میں طلاق یافتہ عورت اور بیوہ عورت سے نکاح کرنا عار اور شرم سمجھاجاتا تھا ۔ایک سردار اور حکمران کی تو بہت سی بیویاں اور رکھیل ہوتی تھیں جن سے جنسی تعلق ہر طرح سے روا سمجھا جاتا تھا ۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بطور حکمران بیوہ ، طلاق یافتہ عورتوں سے نکاح فرمایا ،اس میں جہالت کی رسموں کو توڑنے کے ساتھ ساتھ ان خواتین کے لئے حق مہر متعین فرمایا ان کی عزت اور تکریم فرمائی، قرآن کریم نے ان کو مومنوں کی مائیں قرار دیا ۔ان کے گھر کے متعلق آداب اور قوانین اللہ تعالی نے متعین فرمائے ۔یہ اعزاز اور شرف تا قیامت ان کو نصیب ہوا ۔دین اسلام کے علاوہ کون سا مذہب اور دین ہے جس میں عورت کو اتنا شرف اور وقار بخشا ہو ۔

🌸 مختلف قبیلوں ،خاندانوں میں نکاح کرنے کی بدولت ان خاندانوں میں اسلام کا پیغام موثر انداز میں پہنچا ۔۔حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کی بدولت مختلف قبائل اور خاندانوں میں تعلیم و تربیت کا سلسلہ فزوں ہوا ۔اس خاندان کی تالیف قلب ہوئی اسلام کی اشاعت وسیع پیمانے پر ہوئی۔مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں نکاح کرنا اسلام کے لئے بہت نافع عمل ثابت ہوا۔

🌸 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مزاج اور طبیعتوں کی حامل خواتین سے نکاح فرمایا۔اور ان سے ہر طرح سے نبھایا ۔اپنی بیویوں کے جملہ حقوق ادا فرمائے ،کسی کی حق تلفی نہیں فرمائی۔سب کے ساتھ لطف و مہربانی کا معاملہ فرمایا ۔ ایک امتی کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں گہرا درس ہے ،کہ حالات و مزاج جیسے بھی ہوں ،عورت سے نبھا کرنا اور رشتے کو باقی رکھنا نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے ۔

🌸 غزوہ بدر غزوہ احد اور دیگر لڑائیوں میں بہت سارے مرد شہید ہو گئے تھے معاشرے میں مرد کم ہوگئے تھے اور عورتیں زیادہ ہو گئی تھیں ایسے میں عورتوں کی عزت کی حفاظت اور بچوں کی کفالت کے لیے صحابہ کرام علیہم رضوان کو نکاح کا حکم دیا اور خود بھی نکاح فرمائے تاکہ معاشرے میں اخلاقی اقدار قائم رہیں۔ اور مسلمان عورتوں کی عزت اور وقار کی حفاظت ہوتی رہے ۔

🌸 حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا جو سب سے کم عمر تھیں بچپن کی عمر میں حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تربیت سے قرآن و سنت کا کا فہم اور تفقہ حاصل کیا ۔چونکہ اس عمر میں میں شخصیت پہ تعلیم کے بڑے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فقہاہت مسلم تھی، صحابہ کرام اور تابعین ان سے فتوی لیا کرتے تھے ۔اور ان کی بدولت امت تک دین کا بہت بڑا حصہ اور حقیقی کے پیغام پہنچا۔

🌸اس قبائلی معاشرہ میں آپ ﷺ نے مختلف قبائل کی خواتین سے نکاح کے ذریعے ان قبائل سے اپنے معاشرتی تعلقات استوار کیے جس سے بہت قبائلی دشمنیاں آپ ﷺ کے خلاف سرد پڑگئیں ۔عربو ں میں دستور تھا کہ جو شخص ان کا داما د بن جاتاا س کے خلا ف جنگ کر نا اپنی عزت کے خلا ف سمجھتے ۔ جنا ب ابو سفیان رضی اللہ عنہ اسلام لانے سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شدید ترین مخالف تھے ۔ مگر جب ان کی بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ عنہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نکا ح ہو اتو یہ دشمنی کم ہوگئی۔ اس طرح حضرت جو یر یہ رضی اللہ عنہ کا وا لد قبیلہ معطلق کا سر دار تھا۔ یہ قبیلہ مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے درمیان رہتا تھا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قبیلہ سے جہا د کیا ، ان کا سر دار ما را گیا ۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہ قید ہو کر آئیں ، ان سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نکاح فرمایا۔ان سے نکاح کے نتیجہ میں مسلمانوں نے بنی المصطلق کے سب قیدی رہا کر دیئے ۔ اور وہ بعد میں سب مسلمان بھی ہو گئے ۔اسی طرح حضر ت صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی ہوئی۔ خیبر کی لڑائی میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ قید ہو کر آئیں، یہ حضرت ہارون علیہ السلام کے خاندان سے تھیں اور مشہور یہودی سردار حی بن اخطب کی صاحب زادی تھی ۔ انکا شوہر مارا گیا تھا ،حضور ﷺ نے انکو لونڈی بننے نہیں دیا بلکہ انکو آزاد کر کے نکاح کر لیا ان کے ذریعہ یہود کے قبیلوں میں اسلام کے اچھے اثرات پھیلے۔

قصہ مختصر یہ ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کے کثرت کے ساتھ نکاح کرنے میں بے شمار دینی، سیاسی، سماجی ،حکمتیں ، مصلحتیں پوشیدہ تھیں ۔

حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نکاح امت کے لئے باعث رحمت اور برکت ثابت ہوئے ۔ امت کو عائلی زندگی کے قوانین اور دساتیر پتہ چلے جاھلی قوانین کا خاتمہ ہوا ۔اوہام و خرافات کا قلع قمع ہوا۔امت کو زندگی گزارنے کے مکمل جامع اصول کا علم ہوا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ایک جامع اور کامل سیرت ہے ۔جس میں کنواروں کی زندگی کے لیے بھی اصول ہیں اور شادی شد گان کے لئے بھی گہرا سبق اور درس ہے ۔حضرت یحیی علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام نے نکاح ہی نہیں کیا ۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی زندگی پر ذھد اور فقر کا غلبہ تھا آپ نے شادی ہی نہیں کی ۔آج حضرت عیسی علیہ السلام کا پیروکار بال بچوں والی زندگی میں حضرت عیسی علیہ السلام کی سیرت سے کیسے سبق حاصل کر سکتا ہے ؟اللہ تعالی نے یہ کمال صرف نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا ہے کہ آپ کی سیرت طیبہ میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق گہرے دروس موجود ہیں۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے