عقائد و نظریات

سادگی سنی کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ!!!

ازقلم: محمد ناظرالقادری مصباحی مرادابادی

آج فیس بک پر ایک بھائی کی اس پوسٹ پر نظر پڑی تو حیران رہ گیااوراہل سنت وجماعت کے درمیان ہونی والی باہمی رسہ کشی،فرعی مسائل کو لے کر ایک دوسرے کےخلاف بہتان طرازی پرکف افسوس ملنے لگا۔کبھی اپنوں کی سادگی اور مستقبل کے دینی ومسلکی تقاضوں سے چشم پوشی پر خون کے آنسو روتا تو کبھی اپنے نظریاتی مخالفین کی فریب کاری اور آنے والے دور کی ممکنہ صورت حال کی تیاری پر سر پٹکتا۔
ماضی میں ارباب ندوہ و دیوبند نےمنافقت کالبادہ اوڑھ کر جس طرح عالم عرب میں خود کو سنی، صوفی اور ہم اہل سنت کو بدعتی ،قبر پجوا،اور قادیانیوں کی طرح الگ فرقہ، باور کرایا،یہ بات کسی بھی ذی شعور پر مخفی نہیں ہے۔ اس افتراپردازی کے زہرناک اثرات کو ختم کرنا تو دور کی بات ابھی تک( بعض اہل نظر کی انفرادی کوششوں کےاستثنا کے ساتھ) اس کی تلافی کے لئے کو ئی جامع منصوبہ بھی ہم تیار نہ کرسکے۔
دراصل جلسوں،جلوسوں ، تین تین روزہ عرسوں،لنگروں، قوالیوں ،مشربی جھگڑوں، فرعی مسائل کو لیکر ایک دوسرے پر ضلالت وگمراہی کی گولہ باریوں جیسی اہم مصروفیات سے ہم اہل سنت کو فرصت ملے تو ہم غور کریں کہ ہمارے مد مقابل نے دنیا بھرمیں ڈریلیس ارطغرل ڈرامے کی مقبولیت سے ہی مستقبل میں چلنے والی ہواکا رخ محسوس کرلیا ہے اور عالم عرب کے بعد ترکی کے علماو صوفیا سے بھی اپنی اعتقادی وفکری نسبت کو استوار کرنا شروع کردیا ہے۔ ترکش ڈرامہ ارطغرل غازی میں دکھائے جانے والے اہل سنت کے عقائد ومعمولات، وہابی افکارو نظریات سے یکسر متصادم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک کے ساتھ خلیجی ملکوں میں بھی اس پر پابندی عائد ہے۔ مگر برصغیر ہند وپاک کے اکثر وہابیہ دیابنہ کا اپنی کتابوں میں مذکور عقائد ونظریات سے صرف نظر کرتے ہو ئے ڈریلیس ارطغرل کی حمایت کرنا اور اب ترکی النسل سنی صوفی شافعی بزرگ کو ابوالحسن علی ندوی کے ساتھ جوڑنا، ان کے اس نعرے کی تائید کرتا ہے کہ
چلو تم ادھر کو
ہوا ہو جدھر کو ۔
ہم نے اگر اس پہلو پر غوروفکر نہ کیا اور منافقین زمانہ کی سازشوں کا پردہ چاک نہ کیا تو مستقبل میں اس کا خمیازہ بھگتنے کے لیے ہمیں تیار رہناہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے