مولانا ادریس بستوی صاحب قبلہ تحریر فرماتے ہیں مجھ سے جناب ماسٹر سجاد حسین صاحب مہنداول نے بیان کیا کہ ایک بار میں اپنے رشتے دار بھونو بھائی کی دوکان پر بکھرا گیا تھا صوفی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ اور چند دوسرے علما بھونو بھائی کی سِلائی کی دوکان پر تشریف لائے ،سب لوگ مؤدب ہو کر کھڑے ہو گئے
ایک مولانا صاحب نے حضرت صوفی صاحب کا ایک سوئیٹر جو پوری آستین کا تھا نکالا اور کہا اس سویٹر کو وضو کرتے وقت نکالنا پڑتا ہے ،
اس لیے اس کی دونوں آستین کو کلائی تک چاک کرکے چین لگا دیجیے کہتے ہیں ہم لوگ بات میں مصروف ہوگئے دوکان سے چین خرید کر آگئی اور بھونو بھیا نے آستین چاک کرکے کترن سے ایک سفید کپڑا نکال کر چین کے ساتھ دونوں آستینوں کو بنا دیا
تھوڑی دیر بعد صوفی صاحب قبلہ نے فرمایا آستین بنا دیجیے اب ہم لوگ چلیں گے بھونو بھیا نے کہا حضرت یہ بن کر تیار ہے حضرت نے آستین کو دیکھا تو فرمایا یہ سفید کپڑا کہاں سے لگایا گیا؟ عرض کی حضور کترن سے نکال کر لگا دیا ہے فرمایا نہیں، یہ تو بہت غلط ہوا دوسرے کا کترن میرے لیے کیسے جائز ہوگا؟
اسے توڑ کر نکالو، ماسٹر سجاد صاحب کہتے ہیں میرے حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی، وہ کترن کا کپڑا سِلائی توڑ کر نکالا گیا، حضرت نے پیسہ دے کر بازار کی دوکان سے ایک گرہ کپڑا منگایا پھر اسی کپڑے کو لگا کر سوئیٹر میں چین سلی گئی پھر حضرت تشریف لے گئے۔ (ضیائے حبیب ص241 /240)
پیش کش: احمد ضیا علیمی