شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیاء الشاہ محمد یارعلی (پیدائش: 12 فروری 1900ء– وفات: 15 مارچ (1967ء) ہندوستان میں سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ ہیں، آپ مظہر شعیب الاولیاء، غلام عبدالقادر علوی جیسے عظیم الشان پیرانِ طریقت کے مرشد ہیں۔ مہانوں بالخصوص طالبان علوم نبویہ کی مہمان نوازی کرنے کے عوض دور کے عوام وخواص نے آپ کو شعیب الاولیاء کا لقب دیا جو آج بھی زبان زدِ عام ہے۔
تاریخ کے آئینے میں
- براؤں شریف میں مورث اعلی کی آمد :1857ء
- حضور شعیب الاولیاء کی پیدائش :1887ء
- گورنمنٹی ملازمت؛ پرائمری اسکول،سکندرپور ضلع بستی :1916ء
- گورنمنٹی ملازمت؛ پرائمری اسکول،شہرت گڑھ ضلع بستی (موجودہ سدھارتھ نگر) :1917ء
- سفر رنگون(یانگون) :1925ء
- غیر منقسم ھندوستان کے اولیاےکرام کے مزارات پہ تاریخی حاضری کی شروعات :1928ء
- آل انڈیا سنی جمیعة علما کانفرنس،ممبئی میں شرکت :1963ء
- دارالعلوم فیض الرسول کی نشاة اولی :1945ء
- دارالعلوم فیض الرسول کی نشاة ثانیہ :1955ء
- ماہنامہ فیض الرسول کا اجرا :1965ء
- وفات: 1967ء
ولادت
آپ کی پیدائش 1307ھ بمطابق 1887 عیسوی میں ھندوستان کے شمالی مشرقی صوبہ اترپردیش کے ضلع بستی (موجودہ سدھارتھ نگر) کے ایک گاؤں براؤں شریف (براؤں نانکار) میں ہوئی۔یہ گاؤں قصبہ بانسی سے اٹوا کے راستے پر تقریبا 14 کلومیٹر پر ایک چوراہا گولہورا سے دکھن کی جانب ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
نام و نسب
آپ کا نام محمد یار علی ہے اور لقب شیخ المشائخ اور شعیب الاولیاء ہے۔ آپ کے والد گرامی کا نام محمد فجر علی ہے۔ آپ کا تعلق علوی سادات سے ہے۔
سلسلۂ نسب حسب ذیل ہے:
شعیب الاولیاء محمد یار علی علیہ الرحمہ بن محمد فجر علی بن خورشید علی بن خان محمد بن عبدالمنان بن عبدالرحمن بن خدا بخش بن سالار بخش بن محمد علی بن ہدایت علی بن جان محمد بن تاج محمد غازی بن محمد داؤد بن محمد قاسم بن سالار محمد تاج بن سالار محمد بن سالار سیف الدین سرخرو بن عطاء اللہ غازی بن طاہر غازی بن طیب غازی بن اشرف غازی بن عمر غازی بن ملک آصف غازی بن شاہ بطل غازی بن عبدالمنان غازی عرف فریدالدین بن محمد بن حنفیہ بن سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم۔
بیعت وخلافت
آپ نے سلسلہ عالیہ قادریہ کے مسلم الثبوت بزرگ حضور شاہ محبوب علی علیہ الرحمہ ڈھلمؤ شریف (فیض آباد) کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ان سے اجازت وخلافت بھی حاصل کی۔ ایک عرصہ تک حضرت محبوب علی علیہ الرحمہ کی خدمت میں رہ کر روحانی وعرفانی فیوض وبرکات حاصل کی۔ بعد ازاں انہیں کی نشان دہی پر آپ سلسلہ چشتیہ کے عظیم ترین بزرگ قطب الاقطاب حضرت شاہ عبداللطیف علیہ الرحمہ (سرکار ستھن شریف) کے پاس تشریف لے گئے جہاں حضرت شاہ عبداللطیف علیہ الرحمہ نے آپ کو سلسلہ چشتیہ کی اجازت وخلافت سے نوازا۔ سلسلہ نقشبندیہ سہروردیہ میں آپ کو حضرت شاہ عبد الشکور علیہ الرحمہ (جھونسی شریف) نے اجاز وخلافت سے نوازا۔ اس طرح آپ نے تین سلسلوں؛ سلسلہ قادریہ، سلسلہ چشتیہ اور سلسلہ نقشبندیہ سہروردیہ سے اجازت وخلافت حاصل کی۔
وصال پر ملال
۲۲ ؍محرم الحرام ۱۳۸۷ھ مطابق ۴؍مئی ۱۹۶۷ء کا دن گزار کر شب میں ایک بج کر پندرہ منٹ پر نماز عشا باجماعت ادا کرنے کے بعد ایک بج کر پچیس منٹ پر آپ کا وصال پر ملال ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
ازقلم: جاروب کش بارگاہ شعیب الاولیاء
محمد شعیب رضا فیضی نظامی
فاضل دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یو۔پی۔
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔