نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
پل صراطوں سے ہیں ہنس ہنس کے گزرنے والے
بحرِ عشقِ شہِ طیبہ میں اترنے والے
جن کی بھی زندگی آقا کے طریقے پہ کٹی
نام ان کے سرِ محشر ہیں ابھرنے والے
حادثو رستے میں ان کے ہو عبث آتے تم
رہروِ راہِ نبی کب ہیں ٹھہرنے والے
چھوڑ کے آپ کا در جائیں کہاں اے آقا
آپ بے مانگے ہی دامن کو ہیں بھرنے والے
ہم ہیں عشاق و غلامانِ رسولِ اکرم
تجھ سے اے نارِ جہنم نہیں ڈرنے والے
مشکلوں سے ملے اس شہرِ نبی سے، اب ہم
اتنی آسانی سے ہجرت نہیں کرنے والے
ان کی قسمت کی بلندی کا "ذکی” کیا کہنا
وہ کے جو شہرِ مدینہ میں ہیں مرنے والے