امیر المؤمنین فی الحدیث، سلطان الاساتذہ، ممتاز الفقہا، حضرت علامہ مفتی محمد ضیاء المصطفیٰ قادری قبلہ مد عمرہ دام ظلہ و ساد فیوضہ
ازقلم: محمد امیر حسن امجدی رضوی خادم الافتا و التدریس الجامعة الصابریہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی
علم و حکمت کے آفتاب ضیا
فقہ و افتا کے ماہ تاب ضیا
ہے عیاں صبر و استقامت سے
حق کی ہیں اک کھلی کتاب ضیا
جن کا تقویٰ ہے رشکِ اہلِ طریق
بزمِ الفت کے ہیں عناب ضیا
ہیں عدو نام ہی سے لرزہ سبھی
رکھتےہیں ایسا رعب و داب ضیا
حاسدیں دیکھ جل کے مرتے ہیں
آپ کی جو ہے آب و تاب ضیا
ہر سخن پُرحدیثِ نبوی سے
ایسا ہے آپ کا خطاب ضیا
ہر سوالِ حریف و منکر پر
تیرا جامع حسیں جواب ضیا
اہلِ علم و ہنر تجھے بیشک
پیار کرتےہیں بے حساب ضیا
کون اپنا ہے ؟ کون بیگانہ؟
سب کو کرتےہیں بےنقاب ضیا
دین و ملت تیئیں تیرا جزبہ
روز افزوں ہو پُرشباب ضیا
یوں ہی روشن رہے رخِ زیبا
اور کھلے مثلِ گل گلاب ضیا
ہے مطابق قرآن و سنت کے
ہر اک قول و عمل صواب ضیا
وہ کبھی حق سے ہٹ نہیں سکتے
پائے ہیں جو تیری رقاب ضیا
جن کا معمول فکر و ذکرِ خدا
ایسی ذاتِ قدس متاب ضیا
یوں ہی عاصی امیرؔ کرتا رہے
پیش مدحت تیرے جناب ضیا