متفرقات

یادگار عرس رضوی: امدادالقاری بشرح صحیح البخاری، قصیدۃ طہیرۃ فی مدح تاج الشریعہ

ازقلم: محمد فیض العارفین منظری

کافی لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مرکز اہل سنت بریلی شریف سے کچھ کام نہیں ہوتا اور اب وہاں کوئی اچھا عالم نہیں رہا، حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان کے وصال فرمانے کے بعد یہ آواز چہار جانب سے آنے لگی، اپنوں کو بھی شکایت اور غیر تو غیر ہی رہے، طعنہ زنی کرنے والے اور مرکز کے مخالفین کسی زمانے میں کم نہ رہے، ان لوگوں کو تو ہونے والا کام بھی دکھائی نہیں دیتا، لیکن الحمد اللہ میں جانکاری کے لیے بتادوں کہ ہر سال عرس رضوی کے موقع پر درجن سے زائد کتابوں کا اجرا علمائے کرام کے دست مبارک سے ہوتا ہے اور اس سال تو الحمد اللہ اپنے تو اپنے غیر کو بھی مجال دم زدن نہیں، کیوں کہ اس سال ماشاءاللہ بخاری شریف کی بہت ہی جامع اور معنی شرح بنام "امداد القاری بشرح صحیح البخاری” جو کہ استاذ محترم استاذ العلما جامع معقول و منقول حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد عاقل رضوی صاحب قبلہ حفظہ اللہ نے تصنیف کی ہے۔ یہ شرح کافی خصوصیات کی حامل ہے مثلاً عربی عبارات پر اعراب کا خاص خیال، ہر حدیث کی باب سے مناسبت، راویان حدیث پر خاص نظر، حل لغات کا خاص اہتمام، مسائل مستخرجہ اور باقی باتیں آپ کو مطالعہ کے وقت معلوم ہوجائیں گی۔ حضرت استاذ محترم نے اس کتاب پر دل و جان سے محنت کی ہے، جس کا فقیر بذات خود گواہ ہے، نہ دن دیکھا نہ رات، حضرت نے کام کے دوران ایک دن ارشاد فرمایا کہ الحمد اللہ علم حدیث پر کام کرنے کی برکت کا نتیجہ ہے کہ نہ مجھے تھکن محسوس ہوتی ہے، نہ سر میں درد (حالانکہ حضرت سر کے درد کے مریض ہیں) اور نہ کسی قسم کا کوئی بوجھ، الحمد اللہ کام کرتے ہوئے بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ محنت کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ حضرت کئی کئی مرتبہ اصل سے مراجعت فرماتے، آیات مبارکہ کے ترجمہ کی تصحیح کے لیے کنز الایمان کی طرف ایک مرتبہ نہیں دو مرتبہ نہیں کافی مرتبہ مراجعت کرواتے۔ ایک ایک صفحہ کو کئی کئی مرتبہ خود بھی پڑھتے اور طلبہ سے بھی پڑھواتے، کہیں کوئی غلطی ابھی رہ نہ گئی ہو۔ الحمد اللہ آج کتاب چھپ کر آگئی ہے، ان شاءاللہ تعالیٰ قل والے دن اجرا ہوگا۔۔۔
ساتھ ہی ساتھ ادیب شہیر استاذ محترم استاذ العلما حضرت علامہ و مولانا طاہر رضوی ثقافی صاحب قبلہ حفظہ اللہ کا قصیدۂ تاج الشریعہ بنام” قصیدۃ طہیرۃ فی مدح تاج الشریعہ” بھی اسی سال عرس رضوی کے موقع پر شائع ہورہا ہے۔ حضرت عربی ادب کے ماہر اور متبحر عالم دین ہیں، کافی وقت سے مرکز اہل سنت جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف میں تدریسی خدمات بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ یہ قصیدہ مسلسل دو سال کی محنت کا نتیجہ ہے۔ دوسو گیارہ اشعار پر مشتمل آسان اور جدید عربی پر مشتمل یہ قصیدہ اپنی مثال آپ ہے۔ حاشیہ بھی حضرت نے خود لکھا۔ نئے نئے نکات اور تحقیق انیق پر مشتمل یہ حاشیہ اپنی مثال نہیں رکھتا، اس کو پڑھ کر حضرت کی نظر دقیق اور اور بالغ نظری کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔۔۔
عرس رضوی تو یادگار رہتا ہی ہے لیکن اس سال اور یادگار رہے گا کیونکہ اتنا بڑا کام جو مرکز اہل سنت سے ہوا ہے اس کو بھلایا نہیں جاسکتا۔۔۔
اللّٰہ ربّ العزت سے دعا ہے کہ ہمارے اساتذہ کرام کی ان کاوش کو قبول فرمائے۔ ان کا سایہ ہم پر دراز فرمائے۔ صحیح معنیٰ میں اساتذہ کی خدمت اور انکا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔آمین یا ربّ العالمین۔۔
(نوٹ) دونوں کتابیں کل سے بکنا شروع ہوجائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے