شعر و شاعری

غزل: ہجر میں جینا ہے دسمبر میں

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

کچھ نہیں لینا ہے دسمبر میں
کچھ نہیں کہنا ہے دسمبر میں

سرد راتیں یاد ہیں سب سردی کی
یار نے ملنا ہے دسمبر میں

دینی بیوی نے نہیں ہے اب لسی
چائے ہی پینا ہے دسمبر میں

دن خوشی کے سب گئے ہیں اب چلے
کرب بس سہنا ہے دسمبر میں

سب وہ قرضے دے دیئے ہیں دوستو
کچھ ابھی دینا ہے دسمبر میں

لاش زندہ بن چکا ہوں پہلے سے
خون بس بہنا ہے دسمبر میں

چھوڑ کے فیضان جائے گا چلا
ہجر میں جینا ہے دسمبر میں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے