متفرقات

ایک شاعر پانچ کلام“میں (ضیائے حق فاؤنڈیشن کی پیشکش)سلیم شوق پورنوی (پٹنہ)نے اپنا کلام پیش کیا

(الٰہ آباد،پریس ر یلیز)ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے 10اکتوبر بروز اتوار 2021 کو آن لائن پروگرام ”ایک شاعر پانچ کلام“ کا انعقاد کیا گیا،جو کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم مثلا یو ٹیوب،فیس بک پر بھی لائیو رہا،جس کو دنیا بھر کے لوگوں نے سنا،یہ پروگرام یو ٹیوب چینل ”اردو ہندی لو“ پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔اس پروگرام میں نوجوان قلمکارسلیم شوق پورنوی (پٹنہ) نے اپنا کلام پیش کیا۔یہ بنیادی طور پر شاعر اور صحافت سے جڑے ہوئے ہیں اور شانتی سندیش کیندر پھلواری شریف پٹنہ جو کہ ایک تحریکی تصنیفی ادارہ ہے اس سے جڑے ہوئے ہے،ان کی اہم کتاب سیمانچل ادب پر انشاء اللہ جلد منظر عام پر آنے والی ہے۔
ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ادارہ وقتا فوقتا مختلف ادبی،علمی،لٹریری پروگرام،ویبینار کا انعقاد کرتا ہے۔جس میں بزرگ شعرأ و ادباء کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم دیا جاتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ادبی خدمات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت اس فاؤنڈیشن نے اب تک کئی اہم پروگرام خصوصا ”ایک شاعر پانچ کلام“ میں نوجوان قلم کاروں کو ادبی،علمی و شعری حلقوں میں متعارف کرانے کا کام کیا ہے۔اسی سلسلے کی کڑی یہ پروگرام رہا جس میں نوجوان قلم کار سلیم شوق پورنوی کو اس پلیٹ فارم کے ذریعہ متعارف کرایا گیا۔ انھوں نے نعت پا ک کے اشعار کے ساتھ اس پروگرام کا آغاز کیا اس کے بعد انھوں نے اپنی بہت خوبصورت پانچ غزلیں سنائی،سلیم شوق پورنوی غزل کے فن پر بھی کماحقہ قادرنظر آتے ہیں۔ ان کی زبان سلاست وفصاحت اور نزاکت ونفاست سے آراستہ ہے۔ روایت اور جدّت کے خوشگوار امتزاج کی حامل ان کی غزلیات کو علامات واستعارات اور خوشنماامیجری کے روپ رنگ سے آراستہ سنگھارنے دلہنوں والی خوبصورتی اور دلکشی عطاکی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کاغزلیہ کلام دل کوچھولیتاہے۔
اتار دی تھی جو میں نے تری جدائی پر
سجی نہیں وہ گھڑی پھر کبھی کلائی پر
مجھے وہ رنج دیا ہے ترے رویوں نے
لگا ہوں پڑھنے میں لاحول آشنائی پر
مجھے یہ دکھ ہے کہ رکھے تھے تیرے کنگن کو
جو پیسے خرچ ہوئے ہیں مری دوائی پر
کتاب کھول کے بیٹھی ضرور ہے پگلی
ذرا بھی دھیان نہیں ہے مگر پڑھائی پر
عجیب چیز ہے یہ شاعری بھی شوق میاں
کہ داد ملتی ہے زخموں کی رونمائی پر
سلیم شوق پورینوی کی غزلوں کی زبان سلاست وفصاحت اور نزاکت ونفاست سے آراستہ ہے۔ روایت اور جدّت کے خوشگوار امتزاج کی حامل ان کی غزلیات کو علامات واستعارات اور خوشنماامیجری کے روپ رنگ سے آراستہ سنگھارنے دلہنوں والی خوبصورتی اور دلکشی عطاکی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کاغزلیہ کلام دل کوچھولیتاہے یہ اشعار بھی دیکھیں کہ:
ہر ایک کا بن جاتا ہے تو یار زبردست
جذبات کا کرلیتا ہے بیوپار زبردست
میں خود کو بھی آگے کبھی بڑھنے نہیں دیتا
بن جاتا ہوں خود کے لیے دیوار زبردست
تب جاکے یہ احساس ہوا اس کو خدا ہے
حالات کی جب اس پہ پڑی مار زبردست
اس پروگرام میں سلیم شوق پورنوی کی ادبی و شعری خدمات اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے سند سے بھی نوازا گیا،یہ سند مولانا عبدالماجد ندوی صاحب(ڈائرکٹر شانتی سندیش کیندر،مخدوم راستی کالونی پھلواری شریف پٹنہ) کے دست مبارک سے دیا گیا۔ہم ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں،اس موقع پر انھوں نے کہا:”اس طرح کے پروگرام نوجوان قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بے حد اہم ہے،میں اس فاؤنڈیشن کے اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی اس کاوش کا خیر مقدم کرتا ہوں۔کیونکہ اس سے نہ صرف شعر و شاعری کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ شعر و شاعری کی طرف نوجوانوں کا رحجان بھی پیدا ہوگا۔یہ ایک خوش آئند قدم ہے جس کا ہم سب کو استقبال کرنا چاہیے۔سلیم شوق پرنوی ایک سنجیدہ،فعال اور محنتی نوجوان قلم کار ہے،ان کی شاعری میں فکر و فن کی عمدہ مثالیں دیکھی جا سکتی ہے،میں ان کو بھی اس موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کے روشن مستقبل کے لیے دعا گوں ہوں۔“ اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے کی اور اظہار تشکر محمدضیا ء العظیم (برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن پٹنہ)نے انجام دی۔اس پروگرام میں تلاوت قرآن پاک محمد عمر نے، شخصی تعارف ڈاکٹر نازیہ امام صاحبہ(برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن حیدراآباد)نے اور اظہار تشکرابو شحمہ انصاری نے انجام دیا۔جس میں دیگر اہم مہمانان میں،ڈاکٹر راہین،محمد عمر،میر حسن صاحب (ایڈیٹرتریاق)معروف و مشہور شاعر ذکی طارق بارہ بنکوی، محمد زاہد رضا بنارسی وغیرہ بھی شامل رہے۔ضیائے حق فاؤنڈیشن سلیم شوق پورینوی ککے روشن مستقبل کے لیے دعا گو ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے