از قلم: سہیل واسطی ممبرا ممبئی
موبائل نمبر 9792865699
جب جوانی چھڑ گئی تو میں گھر دیر سے آنے لگا رات دیر تک گھرسے باہر رہنا دوستوں کے ساتھ گھومنا پھرنا اور پھر رات دیر تک جاگنے اور دیر سے گھر آنے کی وجہ سے اور سارا سارا دن سوۓ رہنا معمول بن گیا،امی نے بہت منع کیا اور بہت سمجھایا کہ بیٹا یہ کام ٹھیک نہیں لیکن میں بعض نہ آیا شروع شروع میں وہ میری وجہ سے دیر تک جاگتی تاکہ دل کو سکون پہونچے کہ میرا بیٹا خیر خیریت سے گھر واپس آگیا ہے وقت کے ساتھ ساتھ جب میں اس کام سے بعض نہ آیا تو امی سونے سے پہلے فریج کے اوپر چٹ لگا کر سو جاتی جس پر کھانے کے بارے میں اور جگہ کے بارے میں لکھا ہوتا تھا آہستہ آہستہ چٹ کا دائرہ وسیع ہوتا گیا چٹ پر لکھا ہوتا کہ،گندے کپڑے کہاں پر رکھنے ہیں اور صاف کپڑے کہاں پر رکھے ہیں جیسے جملے بھی لکھے ملنے لگے نیز یہ بھی کہ آج فلاں یہ تاریخ ہے اور کل یہ کرنا ہے پرسوں فلاں جگہ جانا ہے وغیرہ وغیرہ، یہ سلسلہ کافی عرصہ تک جاری رہا_ایک دن جب میں رات دیر سے گھر آیا بہت تھکا ہوا تھا حسب معمول فریج پر چٹ لگی ہوئی دیکھی لیکن بغیر پڑھے میں سیدھا بیڈ پر گیا اور سو گیا صبح سویرے والد صاحب کی چیخ چیخ کر پکارنے اور رونے کی آواز سے میری آنکھ کھلی،،، ابو کے آنکھوں میں آنسوں تھے انھوں نے یہ بری خبر سنائی کہ بیٹا اب تمہاری ماں اس دنیا میں نہیں رہی میرے تو جیسے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی غم کا پہاڑ جیسے میرے اوپر آگرا ،،،،،، ابھی تو میں نے امی کے لئے یہ کرنا تھا وہ کرنا تھا ابھی تو میں سدھرنے والا تھا میں تو امی سے کہنے والا تھا کہ اب میں رات دیر سے نہیں آیا کرونگا جب میں تدفین وغیرہ سے فارغ ہوکر رات کو جب میں نڈھال ہوکر بستر پر لیٹا تو امی کی رات والی چٹ یاد آگئی جو فریج پر ابھی تک لگی ہوئی تھی میں فورا گیا اور اتار کر لے آیا اس پر لکھا تھا،،،،، بیٹا آج میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے میں سونے جارہی ہوں تم جب رات کو آؤ تو مجھے جگا لینا مجھے ذرا ہسپتال تک لے جانا خدارا اپنے ماں باپ کا احترام کرو ان کے ساتھ عزت سے پیش آؤ یہ وقت کا پھیر ہے آج تم اپنے والدین کو برا بھلا کہوگے کل تمھاری اولاد بھی تمھارے ساتھ یہی سلوک کریگی خدا کے واسطے اپنے والدین کی قدر کرو یہ قدرت کا انمول تحفہ ہے اور یہ ایک بار چلے جائیں تو کبھی واپس نہیں آتے