شعر و شاعری

غزل: ہرجائیوں سے دل لگانا فضول ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

ناداں کو اپنا دوست بنانا فضول ہے
ہر جائیوں سے دِل لگانا فضول ہے

جو سیدھی سادی بات سمجھ کر نہ دے سکے
بے جا پھر اس سے سر کھپانا فضول ہے

کوئی نہیں بجھاتا لگی آگ دل میں جو
پھر دل میں ایسی آگ لگانا فضول ہے

جس کی سرشت میں ہے وفا اک فضول شے
اس سے وفا کی رسم نبھانا فضول ہے

گر ہو یقیں نہ پوری کبھی ہو سکیں گی جو
ان خواہشوں کو دِل میں بسانا فضول ہے

ہو جس کو اپنی بات نہ عہد وفا کا پاس
اپنا پھر اس کو دوست بنانا فضول ہے

کیں کوششیں تو لاکھ منانے کی ہم نے پر
روٹھے ہیں ایسے وہ کہ منانا فضول ہے

کوشش جو کر رہے ہو اسے بھولنے کی تم
پھر اشک بھی فیضان بہانا فضول ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے