نتیجۂ فکر: شمس الحق علیمی، مہراج گنج
جس نے بھی خطبہ سنا صوفی نظام الدین کا
باخدا وہ ہوگیا صوفی نظام الدین کا
جس گھڑی تم کو ستائے فکر عقبی دوستو
تم پڑھو شجرہ سدا صوفی نظام الدین کا
گھر میں میرے ہورہی ہے رحمتوں کی بارشیں
جب سے میں منگتا بنا صوفی نظام الدین کا
قلب میرا ہے پریشاں رنج و غم سے اے خدا
ہو مجھے صدقہ عطا صوفی نظام الدین کا
کر رہا ہوں میں ثنا صبح و مسا اب دہر میں
فیض ہو مجھ پر سدا صوفی نظام الدین کا
روز محشر رب اکبر کو دکھانے کے لئے
قلب پر ہو نقش پا صوفی نظام الدین کا
جب غلاموں کا سفینہ ڈوبتا آئے نظر
تب وسیلہ ہو عطا صوفی نظام الدین کا
مال و زر کی اب تمنا کیوں کرے وہ زیست میں
شمسی ہے ادنی گدا صوفی نظام الدین کا