محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج،بھدوہی۔یوپی۔بھارت
جلوہ ریزی اس کے ہر اک ذرّے پہ طاری رہی
سر زمین طیبہ تو جنت کی اک کیاری رہی
ذہن و دل میں میرے تمہیدِ اجل جاری رہی
اس لئے ہر لمحہ بس مرنے کی تیاری رہی
جس نے اپنے سر پہ رکھی آپ کی نعلین پاک
آج تک اس نسل میں موجود سرداری رہی
معجزہ دیکھو بفیضِ لطفِ شاہِ انبیا
روزِ محشر عاصیوں پر رحمتِ باری رہی
سیرتِ اصحاب پڑھ کر دیر تک اے دوستو
اک عجب سی ذہن و دل پرکیفیت طاری رہی
ان بہتّرجاں نثاروں کے لہو سےبالیقیں
گلشنِ اسلام کی سرسبز پھلواری رہی
جس میں ذکرِ مصطفٰی کی محفلیں سجتی رہیں
اس علاقے سے بہت ہی دور بیماری رہی
کربلا ہو بدر ہو یاکہ اُحد "زاہدرضا”
حق وباطل میں ہمیشہ جنگ اک جاری رہی