ازقلم: اے۔ رضویہ ممبئی
مرکز: جامعہ نظامیہ صالحات کرلا ممبئی
جواب:2
اور اگر سرکار اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ کا ولی ہونے کی حیثیت سے نہیں مانتا ہے یعنی اللہ نے اعلیٰ حضرت کو ولایت کا منصب عطا کیا اس وجہ سے نہیں مانتا یا اُنکی برائی کرتا ہے تو یہ بھی کم از کم "گمراہی” ضرور ھے… اللہ تعالیٰ فرماتا ھےکہ؛ "جس نے میرے کسی ولی سے بغض و عناد رکھا یعنی عداوت رکھا اُسکو میری طرف سے جنگ کا چیلنج ہے… یعنی اعلان جنگ ہے..”
(مشکوٰة شریف)
لہذا وہ اللہ سے جنگ مول لیتا ہے…
اور اللہﷻ سے جنگ ہلاکت کا سبب ہے۔
جواب:3
ور اگر سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ کو مجدد ہونے کی حیثیت سے نہیں مانتا یا گستاخی کرتا ہےتو وہ بھی گمراہ فاسق ہے۔
(جبکہ اُن کو دنیاے عرب و عجم نے بالاتفاق چودھویں صدی ہجری کا "مجدد” مانا ہے اور علی الاعلان اسکا پرچار بھی کیا ہے، وہ بالاتفاق مجدد ہیں)
کیوں کہ مجدد کا مرتبہ کئی قطب سے بڑا ہوتا ہے. کئی قطب مل کر ایک مجدد نہیں بنا سکتے… مگر ایک مجدد کئی قطب بنا سکتا ہے. اور مجدد کا انتخاب کسی خانقاہ کے پیر صاحب یا کسی علاقے کے قطب صاحب نہیں کرتے بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے ہوتا ہے… وہ اپنی مرضی سے چنتا ہے… جیسا کہ حدیث پاک کے مفہوم میں ہے کہ؛
"بیشک اللہ تعالیٰ ہر سو سال کے ختم یا شروع پر ایک ایسے شخص کو پیدا فرمائے گا جو دین کو نئی زندگی دے گا”۔
مجدد کا مقام بہت بلند و بالا ہے…
لہذا جو مجدد کو نہ مانے اُس نے اللہ ﷻ کے انتخاب کردہ چیز کو نہ مانا – گویا وہ گمراہ ضرور ہے۔