علما و مشائخ گوشہ خواتین

حضرت شیخ عبد الواحد تمیمی رحمۃ اللہ علیہ

نام ونسب: اسم گرامی: آپ کانام نامی و اسم گرامی عبد الواحد تمیمی ہے۔ کنیت: ابو الفضل ہے۔لقب:تمیمی۔والد کااسمِ گرامی: آپ فرزند دلبند حضرت شیخ عبد العزیز تمیمی بن حارث بن اسد رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ہیں۔

تمیمی کی وجہ تسمیہ: آپ کے تمیمی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ عرب میں بنی تمیم ایک قبیلہ ہے اور آپ اسی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اسی سبب سے آپ کو تمیمی کہا جانے لگا اور اسی سے آپ مشہور ہوئے۔

تاریخِ ولادت: تاریخِ ولادت کی کوئی صراحت نہ مل سکی۔

بیعت وخلافت: آپ کے شیخ طریقت حضرت ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جن کے فیض صحبت میں آپ نے راہ سلوک کی منزلیں طے فرمائی اور خلافت سے سرفراز ہوئے ۔ قلا ئدالجواہراور فتح المبین وغیرہ کتابوں میں یہی ہے کہ آپ نے حضرت شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خرقہ زیب تن فرمایا مگر ایک قول یہ ہے کہ آپ نے بیعت و خلافت اپنے والد ماجد ہی سے حاصل فرمایا چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ، 1176ھ فرماتےہیں: کہ حضرت ابو الفضل عبد الواحد نے خرقہ پہنا اپنے والد ماجد حضرت شیخ عبد العزیز بن حارث تمیمی سے انہوں نے خرقہ پہنا شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے اور یہی ترتیب اکثر شجرات عالیہ قادریہ میں بھی پائی جاتی ہے۔ کہ آپ مرید و خلیفہ اپنے والد بزرگوار کے تھے اور بعد وفات پدر بزرگوار حضرت شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف (جو آپ کے والد ماجد کے شیخ طریقت تھے) رجوع فرمایا اور ان کی مسند خلافت کو رونق بخشی اور آپ کےوالد ماجد کا وصال 332ھ میں اپنے شیخ طریقت کی حیات ہی میں ہو گیاتھا ۔
(تذکرہ مشائخِ قادریہ رضویہ:212)

سیرت وخصائص: خادم شریعت، مالک طریقت، واقف حقیقت امام اہل سنت حضرت شیخ ابو الفضل عبد الواحد تمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ، رضویہ کے تیرہویں امام و شیخ طریقت ہیں۔ آپ اپنے زمانے کے ممتاز ترین مشائخ سے تھے آپ کو بیعت طریقت حضرت شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حاصل ہے اور آپ کے والد ماجد شیخ عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی انہیں سے حاصل ہے۔ اور آپ کے مرشد طریقت و آقائے نعمت حضرت ابو القاسم نصیر آبادی کو بھی بیعت طریقت حضرت شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے حاصل تھی۔ آپ ائمہ اربعہ میں سے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقلد تھے۔ آپ سے بے شمار خلقت نے راہ ہدایت پائی حرمین شریفین کے کئی دورے کئے اور بلاد عرب و عجم کی اکثر سیاحت کی۔

عادات و صفات: آپ کے عادات و صفات حضرت شیخ ابو بکر شبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عادات و صفات کے مطابق تھے، عبادت و ریاضت و تقویٰ و طہارت میں یگانۂ روزگار تھے۔ شریعت مطہرہ کی سعی بلیغ فرمائی اور سنت نبوی ﷺ کی محافظت ہر آن و ہر لمحہ فرماتے تھے۔

مسند رشد و ہدایت: آپ نے مرشد کامل و پیر طریقت کے وصال کے بعد تقریباً نوے سال تک مسند رشد و ہدایت پر فائز رہے، اور اس درمیان میں اپنے پیر طریقت کے سلسلے کو کافی فروغ بخشاو اور خلق کثیر کوہدایت ظاہری و باطنی سے مرصع فرما کر علم الہٰی کا مستحق بنایا اور مجاہدین اسلام کی ایک عظیم فوج کو تیار کر کے ان کو رشد و ہدایت کا مبلغ و محافظ بنایا۔ آپ نے شریعت و طریقت کی ترویج میں نمایاں کردار پیش کیا۔

تاریخ وصال: آپ کا وصال 26 جمادی الآخر بروز جمعہ 425ھ ،مطابق 16/مئی 1034ء میں ہوا۔ اس وقت القائم بامر اللہ خلیفہ عباسی کا دور خلافت تھا۔
آپ کا مزار اقدس امام احمد بن حنبل کے مقبرہ بغداد میں دریائے دجلہ کے کنارے تھا۔ دریائے دجلہ کی طغیانی اور کٹاؤ کی وجہ سے اب یہ دونوں مزار ناپید ہوچکے ہیں۔ (تذکرہ مشائخ ِ قادریہ رضویہ)

بہرِ شبلی شیرِحق دنیا کے کتوں سے بچا
ایک کارکھ عبدِ واحد بے ریا کے واسطے

ازقلم: اے رضویہ ممبئی
مرکز: جامعہ نظامیہ صالحات کرلا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے