خیال آرائی: شمس الحق علیمیؔ، مہراج گنج
حال دل کا سنانا نہ آیا مجھے
تیرے غم کو بھلانا نہ آیا مجھے
زخم تم سے ملا جو مجھےاب تلک
ہاں کبھی بھی دکھانا نہ آیا مجھے
قسم کھا کر جو روٹھا ہمیشہ اسے
آج تک پھر منانا نہ آیا مجھے
یاد ہے مجھکواب بھی وہ ہراِک ستم
بھول کر بھول جانا نہ آیا مجھے
عشق کے راستے میں کسی موڑ پر
جھوٹی باتیں بنانا نہ آیا مجھے
دل کی بستی کو جلتا ہوا دیکھ کر
اشک سے پھر بجھانا نہ آیا مجھے
بولے شمسی سے آ کر یہی راہ میں
تم سے نظریں ملانا نہ آیا مجھے۔