نتیجۂ فکر: محمد اظہر شمشاد، برن پور بنگال
کبھی پہلے کسی کو میں کہیں چھیڑا نہیں کرتا
جو مجھ کو چھیڑ دے اس کو کبھی چھوڑا نہیں کرتا
بہت سے لوگ کہتے ہیں بہت ہی خوب رو ہو تم
مگر لوگوں کا کہنا میں کبھی مانا نہیں کرتا
جہاں خاطر نہ ہو دل سے محض یوں ہی دکھاوا ہو
کبھی پھر اس گلی میں میں کبھی جایا نہیں کرتا
تیرے ناز و ادا پہ لوگ مرتے ہیں بہت لیکن
میں سستی چیز کے پیچھے کبھی بھاگا نہیں کرتا
میں صبح وشام تیرا نام لیتا تھا مگر جاناں
کسی محفل میں تیرا اب کبھی چرچا نہیں کرتا
جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں یہی انداز ہے اپنا
اظہر اے دوستوں جھوٹا کبھی دعویٰ نہیں کرتا