غزل

غزل: کوئی یوسف ہی نہیں ہے بھرے بازار میں اب

خوشبو پروین قریشی
پی ایچ ڈی،اردو یونی ورسٹی آف دہلی

پاؤں رکھنے کا ارادہ ہے کیا انگار میں اب
وہ جلن خور سقم ڈھونڈے گا اشعار میں اب

حوصلے پست نظر آئے معالج کے مجھے
کیسے امید نظر آئے گی بیمار میں اب

وہ انا دار سا لہجہ بھی نہیں ہے باقی
وہ کڑک پن بھی نہیں آپ کی دستار میں اب

جن کو جانا ہے چلےجاءیں خوشامد کرنے
میں گئی تھی نہ کبھی جاؤں گی دربار میں اب

حسن آوارگی شہر کا قائل نہ رہا
کوئی یوسف ہی نہیں ہے بھرے بازار میں اب

صبح کی چائے کا اک ساتھ ہی کافی ہے مجھے
کب سکوں بخش خبر ملتی ہے اخبار میں اب

اب تو خوشبو جی کنارے ہی ڈبو دیتے ہیں.
کویٔ کشتی بھی نہیں ڈوبتی مجھدھار میں اب

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے