عطاے مصطفیٰ، آل مرتضیٰ، سلطان الاولیاء، سید السالکین، شمش العارفین ہند الولی حضرت سیدنا خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں ایک ادنیٰ غلام کا نذرانہ عقیدت
ازقلم: محمد عاصم القادری رضوی مرادآبادی (انڈیا)
متعلم جامعہ رضویہ برکات العلوم سہسوان بدایوں شریف
رابطہ نمبر9927278436
عطاے مصطفی ، مرے خواجہ پیا
بیاں ہو کس زباں سے آپ کی عظمت
نبی کی آل ہو ، علی کے لال ہو
حسن حسین سے ہے آپ کو نسبت
مصطفی نے تمہیں ہند بھیجا ، تم مرادِ نبی ہو
ہند جس سے منور ہوا ہے آپ وہ روشنی ہو
رضاٸے مصطفی ، حبیب کبریا ٕ
زمیں کیا ، ہے فلک پر آپ کی شہرت
بے بسوں کا سہارا تمہیں ہو، ہو غریبوں کے والی
آپ نے غمزدوں کی اے خواجہ ہر مصیبت ہے ٹالی
قرارِ عاشقاں ، سکون عاصیاں
دل بے چین کو ہے آپ سے راحت
آپ کو اپنا سردار مانا ہند کے اولیا نے
میرے صابر نے ، وارث پیا نے اور احمد رضا نے
تمہی ہند الولی ، نہ تم سا ہے کوٸی
لب سرکار پر ہے آپ کی مدحت
میرے خواجہ میں غربت کا مارا تم غریبوں کے والی
مسکرانے لگی اس کی قسمت اک نظر جس پہ ڈالی
کرم کی ہو نظر مرے حالات پر
ہلادو لب تو مٹ جاٸے مری غربت
آپ سے پہلے اے میرے خواجہ ہند تھا سونا سونا
آپ کے آنے سے سونا منظر ہوگیا ہے سہانا
بہارِ جانفزاں نسیمِ گلسِتاں
دیار ہند میں ہے آپ سے زینت
میں بھکاری ہوں ہند الولی کا مجھ پہ نازاں ہیں سلطاں
ناز ہے مجھ کو قسمت پہ اپنی مجھ پہ قسمت ہے نازاں
معین الدین کی ، غلامی مل گٸی
کسی کی نوکری کی اب نہیں حاجت
پھر مسمانوں کو ہیں ستاتے دشمنِ حق تعالی
ہند کو آپ کی ہے ضرورت پھر سے اے میرے خواجہ
نبی کے امتی ، پریشاں ہیں سبھی
خدارا اب ہماری کیجیے نصرت
ایک کاسے میں دریا ڈبویا ، ڈوبتوں کو ترایا
جوگی جیپال کو تم نے خواجہ ہے مسلماں بنایا
خدا کی شان ہو ، نبی کی جان ہو
زمانہ جانتا ہے آپ کی رفعت
ایک مدت سے دل میں ہے ارماں میں بھی اجمیر جاٶں
تھام کے تمرے روضے کی جالی حال دل کا سناٶں
دل بے تاب کی ،سدا سن لو سخی
دکھادیجے مجھے بھی وہ حسیں تربت
تم نے تعلیم توحید کی دی، شرک سے ہے بچایا
بت پرستی میں جو مبتلا تھے ، ان کو کلمہ پڑھایا
صدا اسلام کی اے عاصم گونج اٹھی
ہوٸی کافور کفر و شرک کی بدعت