عقائد و نظریات

کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھادئیے ہیں

ازقلم: طارق انور مصباحی

(1)اللہ ورسول (عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)نے فرقہ بجنوریہ کا فیصلہ فرمادیا۔ جس عالم دین کی تحریروں سے وہ اپنے باطل نظریہ پر استدلال کرتے تھے،اور جن کو اپنا حامی وطرفدار بتاتے تھے،اللہ تعالیٰ نے انہیں کی زبان سے27: دسمبر 2021کو بہادرگنج کے جلسہ عام میں اور 28: دسمبر 2021کوگانگی باٹ کے اجلاس عام میں فرقہ بجنوریہ کا فیصلہ علی الاعلان ظاہر فرمادیا کہ یہ لوگ اہل سنت وجماعت سے بالکل خارج ہیں، بلکہ اپنے غلط عقیدہ سے سبب حکم کفر کے مستحق ہیں اور دائرۂ اسلام سے خروج کے حقدار ہیں۔

اس کے بعد خود فرقہ بجنوریہ کے ذریعہ ان کا فیصلہ ظاہر فرمادیا گیا کہ وہ لوگ مسلک دیوبند کے اشخاص اربعہ کی تکفیر کے مسئلہ میں ظفر ادیبی کے عقیدہ پرہیں۔ ظفرادیبی اشخاص اربعہ کی تکفیر سے سکوت وکف لسان کرتا تھا اور اشخاص اربعہ کے کفر کی تاویل بھی کرتا تھا۔

یہی نظریہ خلیل بجنوری کا تھا۔ فرقہ بجنوریہ کو لکھنا چاہئے تھا کہ ہم لوگ خلیل بجنوری کے نظریہ پر ہیں۔بجنوری بھی عناصر اربعہ کی تکفیر سے کف لسان کرتا تھا اور مرتدین اربعہ کی کفریہ عبارتوں کی تاویل کرتا تھا۔بئس الطالب والمطلوب

خلیل بجنوری کے سکوت وکف لسان اور اس کی تاویلات باطلہ کے سبب ایک سواسی علمائے اہل سنت وجماعت نے سال 1980میں اس کی تکفیر کی تھی۔علمائے کرام کی تصدیقات ”الاقوال القاطعہ فی رد مؤید الوہابیہ“میں مطبوع ہیں۔

کافر کلامی کو کافر ماننا ضروریات دین میں سے ہے۔ ضروری دینی کی تصدیق فرض ہے۔ ضروری دینی کی تصدیق کے منافی جتنے امور ہیں،وہ تمام کفرکلامی ہیں،مثلاً ضروری دینی کی تکذیب،اس کا انکار، اس میں شک کرنا،ترددکرنا، توقف کرنا،سکوت وکف لسان کرنا،اس کے خلاف کا اعتقادرکھنا،اس میں تاویل کرنا،وغیرہ۔یہ تمام صور تیں کفر کلامی کی ہیں۔

فر قہ بجنوریہ بھی حکم شرعی کے استحقاق سے قبل ہمارے ہی لوگ تھے۔ان سے اپنے موقف پر نظرثانی کی گزارش ہے۔ قبل موت جوکچھ کرنا ہے، کر لیں۔بعدموت کوئی چارہ نہیں۔ یہ نیک مشورہ ہے۔ جرح وتنقید نہیں۔ حضور اقدس سروردوجہاں علیہ التحیۃ والثنا کی جانب ادب وتعظیم,خلوص وافر وطلب صادق کے ساتھ متوجہ ہوں۔وہ ہادی اعظم اور رحمت دوعالم ہیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ ان کی نظر رحمت سے معاملا ت حل ہوجائیں گے۔(صلوات اللہ تعالیٰ وسلامہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ اجمعین)

(2)چند داخلی اعتقادی مسائل کے حل کی بھی کوشش ہے۔ ہم اپنی جانب سے کوشش اور دعا کرسکتے ہیں۔میں کوئی مستجا ب الدعوات نہیں کہ دعاکرتے ہی اصحاب معاملات کو نظرثانی کی توفیق حاصل ہوجائے۔جب اللہ تعالیٰ کی مرضی مبارک ہوگی،تب ان شاء اللہ تعالیٰ معاملات حل ہوجائیں گے۔مذہب اسلام میں عجلت پسندی سے ممانعت واردہے۔

آج ہم نے سیب کا ایک پودا لگایا اورہماری خواہش ہو کہ چند دنوں میں وہ پودا تناور درخت ہوجائے اوراس میں پھل بھی آجائے تو یہ کم عقلی اور نادانی ہے۔

حضوراقدس تاجدار دوجہاں سیدنا وسندنا ومولانامحمد مصطفٰے علیہ التحیۃ والثنا کے دربار اقدس میں حل معاملات کے واسطے عرضی پیش کردی جاتی ہے۔ وہ حبیب کبریا، خلیفہ الٰہی اور اللہ تعالیٰ کے نائب مطلق ہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو تکوینی اختیار ات عطا فرمائے ہیں۔ آپ علیہ الصلوٰۃوالسلام نظر رحمت فرمائیں تو سب کچھ حل ہوجائے۔

ع/ کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگراٹھا دئیے ہیں

دنیا وآخرت میں جوہمارے دستگیر وشفیع ہیں، ہم ان کے سامنے دست طلب پھیلاتے ہیں۔ وہ من جانب اللہ سطان دوجہاں ہیں۔ ان کے اختیارات کا کیا پوچھنا: (ﷺ)

جب ان کے گدا بھردیتے ہیں شاہان زمانہ کی جھولی

محتاج کا عالم یہ ہے تو مختار کا عالم کیا ہوگا

کرم نوازی وعطا اور رحمت وبخشش کا عالم تویہ ہے کہ بہت سے محتاجوں کوبلا کر عطا فرمایا جاتا ہے۔یہ ان کا فضل واحسان ہے,ورنہ ما وشما اپنی حقیقت سے خوب آگاہ ہیں۔

جسے چاہادرپہ بلا لیا،جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیبے کی بات ہے

نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں،نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہیں اس کونواز دیں،یہ درحبیب کی بات ہے

میں بروں سے لاکھ برا سہی،مگر ان سے میرا ہے واسطہ
میری لاج رکھ لے میرے خدا،یہ تیرے حبیب کی بات ہے

وآخردعواناان الحمد للّٰہ رب العٰلمین::والصلٰوۃ والسلام علٰی رحمۃ للعٰلمین وشفیع المذنبین::وعلٰی آلہ واصحابہ اجمعین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے