نعت رسول

ملے مجھ کو اگر گھر ایک ہی چھوٹا مدینے میں

نتیجہ فکر: فرید عالم اشرفی فریدی

ملے مجھ کو اگر گھر ایک ہی چھوٹا مدینے میں
کھلے گا دل کا غنچہ بالیقیں میرا مدینے میں

جسے اذنِ حضوری مل گئ طیبہ نگر کی وہ
سنانے حال دل اپنا چلا شیدا مدینے میں

مقدر جاگ جاۓگا مرا واپس نہ آؤں گا
فقیرِ قادری کا ہو اگر جانا مدینے میں

نظارہ اپنی انکھوں سے کروں میں آپ کے در کا
بلالیں اپنے در پر اے مرے آقا مدینے میں

دلِ ناداں چلو جب شہر آقا میں زیارت کو
ادب ملحوظ رکھ کر پھر چلا کرنا مدینے میں

زیارت میں کروں دربار آقا خوب برتر سے
بدن سے روح ہو اس دم جداگانہ مدینے میں

درودِ پاک کا نغمہ سجایا ہوں جو ہونٹوں پر
سنانا تو صبا جا کر میرا نغمہ مدینے میں

در و دیوار کو چوموں نہ کیوں میں اپنے ہونٹوں سے
بنا جو دلنشیں ہے گنبدِ خضریٰ مدینے میں

فریدی زندگی بھر ناز کر تو اپنی قسمت پر
ملا ہے نعت پڑھنے کا تجھے یارا مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے