منجانب: تحریک اصلاح معاشرہ اینڈ ویلفئر سوسائٹی
نامہ نگار: غلام محمد صدیقی فیضی
محترم قارئین کرام! یہ ایک المیہ ہے کہ ہندوستان کی اکثر خانقاہوں کے موجودہ پیر صاحبان کو اعلی حضرت اور بریلی شریف کی شہرت و مقبولیت ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہے حالانکہ سرکار اعلی حضرت فاضل بریلوی کا ان سب کو احسان مند ہونا چاہیئے کہ آپ ہی کی علمی و فکری کاوشوں اور جد وجہد کے نتیجے میں آج تمام خانقاہوں کے گنبد و مینار سلامت ہیں اور وہاں اعراس و فاتحہ نذر و نیاز کی ہما ہمی علاوہ ازیں عقیدت مندوں اور زائرین کا میلہ سا لگا رہتا ہے، جس کے سہارے مجاور و خدام عیش و فراخ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ جاننے والے جانتے ہیں کہ ان کے پاس دعوئے “ پدرم سلطان بود” کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، ان پڑھ جاہل اور تصوف کے جھوٹے دعویدار لوگوں میں اپنی دھاک بٹھانے اور اپنی پیری مریدی کی دکان چمکانے کے لئے اعلی حضرت جیسی عظیم شخصیت پر الٹے سیدھے الزامات جڑ دیتے ہیں جن کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہوتا۔
یہ بات درست ہے کہ اعلی حضرت سرکار نے سیدنا خواجہ غریب نواز رحمة الله عليه کی مدح میں اشعار نہیں کہے لیکن آپ کی تصنیفات کا مطالعہ کرنے والوں کو معلوم ہے کہ سرکار اعلی حضرت نے جہاں کہیں دیکھا کہ سرکار خواجہ غریب نواز یا دوسرے بزرگوں کی شان و شوکت میں کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو آپ نے ان کا بھر پور دفاع کر کے مضبوط اور روشن دلیلوں کے سہارے ان کی عظمت و اہمیت اور شان و وقار کی صیانت و حفاظت کی پوری ذمہ داری نبھائی ہے مزید نمونه کے طور پر اعلی حضرت قدس سرہ کی تصنیفات سے کچھ اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں جن سے سرکار خواجہ غریب نواز سے آپ کی عقیدت و محبت روز روشن کی طرح عیاں ہو جائےگی چنانچہ ایک سائل نے سرکار اعلی حضرت سے سوال کیا کہ اگر کوئی مولوی اپنے مدرسے کے دروازے پر، خلافت کے بورڈ پر، خلافت کی ٹوپی پر اور خلافت کے رسید پر فقط اجمیر لکھے تو کیا اجمیر کے ساتھ شریف نہ لکھنا اور اصلی نام غلام معین الدین پر غلام نہ لکھنا خلاف عقیدۂ اہل سنت ہے یا نہیں ؟ تو آپ اس کو جوابا ارشاد فرماتے ہیں کہ اجمیر شریف کے نام پاک کے ساتھ لفظ شریف نہ لکھنا اور ان مواقع میں اس کا التزام نہ کرنا اگر اس بنا پر ہے کہ حضور سیدنا خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ کی جلوہ افروزی، حیات ظاہری و مزار پر انوار کو ( جن کے سبب مسلمان اجمیر شریف کہتے ہیں ) وجہ شرافت نہیں جانتا تو گمراہ بلکہ عدوُ اللہ ( اللہ کا دشمن ) ہے صحیح بخاری شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ عز وجل فرماتا ہے “ من عادی لی ولیا فقد آذنتہ بالحرب “ اور اگر یہ ناپاک التزام بر بنائے کسل و کوتاہ قلمی ہے تو سخت بے برکتا اور فضل عظیم و خیر جسیم سے محروم ہے کما افادہ الامام المحقق محی الدین ابو زکریا قدس سرہ فی الترضی اور اگر اس کا مبنیٰ وہابیت ہے تو وہابیت کفر ہے اس کے بعد ایسی باتوں کی کیا شکایت؟ ما علی مثله بعد الخطاء، اپنے نام سے لفظ غلام کا حذف اگر اس بنا پر ہے کہ حضور خواجۂ خواجگان رضی اللہ عنہ و عنہم کا غلام بننے سے انکار و استکبار رکھتا ہے تو بدستور گمراہ اور بحکم حدیث مذکور عدو اللہ ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم۔ قال تعالی اليس في جھنم مثوى للمتكبرين اور اگر بر بنائے وہابیت ہے کہ غلام اولیا بننے والوں کو مشرک اور غلام محی الدین و غلام معین الدین نام رکھنے کو شرک جانتا ہے تو وہابیہ خود زندیق بے دین کفار مرتدین ہیں وللکافرین عذاب مھین” واللہ تعالی اعلم۔ محترم قارئین یہ تو تھی سرکار اعلی حضرت کی ایک تحریر جس میں عظمت و محبت سرکار خواجہ اظہر من الشمس ہے علاوہ ایک اور تحریر ملاحظہ فرماتے چلیں کہ کسی پوچھنے والے نے پوچھا کہ حضرت غوث پاک قدس سرہ کو دستگیر اور حضور خواجہ معین الدین سنجری قدس سرہ کو غریب نواز کے لقب سے پکارنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کے جواب میں اعلی حضرت کا اقتباس دیکھئے آپ فرماتے ہیں کہ “حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ضرور دستگیر ہیں اور سلطان الہند معین الحق والدین ضرور غریب نواز……. حضرت شیخ احمد سر ہندی مجدد الف ثانی قدس سرہ اپنے مکتوب میں فرماتے ہیں بعد از رحلت ایشاں روز عید بزیارت مزار ایشاں رفتہ و دراثنائے توجہ بمزار التفات تمام روحانیت مقدسہ ایشاں ظاہر گشت زکمال غریب نوازی نسبت خاصہ خود را بحضرت خواجۂ احرار منسوب بود مرحمت فرمودند۔ ( فتاوی رضویہ) مزید یہ کہ اعلی حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی فرماتے ہیں کہ مزار پاک سیدنا خواجہ معین الحق والدین غریب نواز رضی اللہ عنہ ایسی جگہ ہے جہاں ہر نیک و جائز دعاء مقبول بارگاہ الہی ہوتی ہے۔
یہ تو اعلی حضرت کے وہ ارشادات عالیہ ہیں جو آپ کی تصنیفات کے سرسری مطالعہ سے سامنے آئے گہرائی اور گیرائی کے ساتھ مطالعہ کرنے سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی کتابوں میں اور بھی نہ جانے کیسے کیسے قیمتی ارشادات ہیں جن سے سرکار خواجہ غریب نواز سے آپ کی گہری وابستگی اور قلبی لگاؤ کا اظہار ہوتا ہے۔ (مآخذ سیرت خواجہ غریب نواز)
اور جیسا کہ آپ حضرات جانتے ہیں کہ ٦/ رجب المرجب کو تمام عقیدت مند حضرات حسب استطاعت اپنے اپنے گاؤں اور گھروں پر عرس خواجہ غریب نواز علیہ الرحمة والرضوان کا انعقاد کرتے ہیں اسی طرح "تحریک اصلاح معاشرہ اینڈ ویلفئر سوسائٹی” کے زیر اھتمام بھی ایک پروگرام "بنام جشن خواجہ غریب نواز” کا انعقاد ہوا جس کی افتتاح کلام اللہ سے کی گئی بعد قرات نعت و منقبت پڑھی گئی اور خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ کی سیرت طیبہ پر ایک شاندار خطاب بھی ہوا اور کیوں نہ ہو جب کہ آپ فنا فی اللہ صوفی تھے آپ نے اپنی پوری زندگی اللہ کے رسول ﷺ کی محبت اور دین کی سربلندی کے لئے وقف کردی اور دین اسلام کے ہی خاطر اپنی جان مال، سب قربان کردیا تھا اس وجہ سے آپ کو لوگ رہتی دنیا تک یاد رکھیں گے اور آپ کی زندگی "ان تعبد اللہ کانک تراہ” کا عکس جمیل تھی آپ شریعت و طریقت کے حسین سنگم تھے اس کے علاوہ بھی آپ بہت سارے اوصاف کے مالک تھے۔ اس پروگرام میں مفتی محمد حسین خان رضوی، مولانا صدام حسین فیضی، مولانا محمد حسین قادری، مولانا محمد حسن فیضی، مولانا غلام محمد صدیقی فیضی، مولانا انوار احمد علوی، حافظ تنویر احمد صدیقی، حافظ محمد افسر رضوی، قاری صابر علی، حافظ عبد الرشید، حافظ محمد نسیم، حافظ زاہد علی، حافظ محمد ظہیر اور ان کے علاوہ بہت سارے حضرات موجود تھے۔