مضامین و مقالات

فیس بک یا ”فیک بک“……؟

از: انصار احمد مصباحی
9860664476 / aarmisbahi@gmail.com

آخر کار ماہرین کو بھی اقرار کرنا پڑا کہ Facebook سماج میں منافرت پھیلانے کا ارتکاب کرتا آیا ہے، فیس بک نے تنازعات میں جانب داری سے کام لیتے ہوئے ، جہاں بھی موقع ملا ہے، اکثر معاملات میں ”اسلام دشمنی“ کا مظاہرہ کیا ہے۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گذشہ سال جب CAA اور NRC جیسے کالے قانون کے خلاف بھارت کے مسلمان سڑکوں پر برسر احتجاج تھے، Facebook نے جلتے پر گھی ڈالنے کا کام کرتے ہوئے، افواہوں اور مسلم مخالف پوسٹوں کو 300 فیصد بڑھا دیا تھا۔ خبر کے مطابق دہلی کا دنگا اکسانے میں بھی فیس بک معاون بنا تھا۔ چند ماہ قبل مئی میں، اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں پر اندھا دھند حملے کیے، مسجد اقصی میں تراویح ک نماز ادا کر رہے مسلمانوں پر اچانک دھاوا بول کر کئی لوگوں کو شہید کر دیا، بیت المقدس کی عظمت پامال کی، بچوں، بوڑھوں اور عورتوں پر راکٹ داغے، تعلیم گاہیں خاکستر کیں۔ اسرائیل کی اس درندگی کے خلاف پوری دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا، فیس بک، ٹویٹر اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے اسرائیل اور اس کے پروڈکٹ کے بائیکاٹ کا سلسلہ چلایا گیا۔ فیس بک نے یہاں بھی اپنی صیہونیت نوازی دکھاتے ہوئے مسجد اقصی ہیش ٹیگ والے پیغامات کو ڈیلیٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔

بھارت کے کانگریس نیتا ”پون کھیرا“ نے فیس بک کی پارلیمانی کمیٹی سے بھی جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ”فیس بک اب فیک بک بن چکا ہے“۔ چلو دیر سے ہی سہی، آخر کسی کو تو سمجھ میں آیا۔ جب ہم چیخ رہے تھے، چلا رہے تھے، اکاؤنٹ Restricted ہونے کی شکایتیں کر رہے تھے، لوگ اسے ”مولویوں کا اپنا معاملہ“ سمجھ کر در گزر ہو جاتے تھے۔ اب جاکے آنکھ کھلی ہے۔

پچھلے کئی دنوں سے فیس بک سرخیوں میں ہے۔ حال ہی میں فقط چند گھنٹوں کے لئے سروس بند ہونے کی وجہ سے ، ”مارک زک برگ“ کو لگ بھگ 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اور وہ امیروں کی فہرست میں تیسرے پائیدان سے چوتھے میں کھسک گیا۔

فیس بک کی سابق ملازمہ ”فرانسیس ہاگن“ نے، حال ہی میں Facebook کے تعلق سے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ”فیس بک سے بچے بگڑ رہے ہیں۔ کمپنی کو لوگوں کی آزادی سے زیادہ پیسوں کی چنتا ہے۔ کمپنی نے زیادہ سے زیادہ اشتہارات حاصل کرنے کے مقصد کو پانے کے لئے عوام کے منفی جذبات کا سہارا لیا ہے“۔ انھوں نے اپنے دوسرے خلاصے میں یہ بھی کہا ہے: ”بھارت میں یہ "فیک بک” کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے“۔

فرانسیس ہاگن (Frances Haugen) کون ہے؟

ہاگن فیس بک کے ”سیوک انٹگریٹی ٹیم“ میں بطور پروڈکٹ مینیجر ، لگ بھگ دو سال تک کام کر چکی ہے۔ وہ اس سے قبل Google ، Pinterest اور Yelt میں بھی بڑے عہدوں پر رہ چکی ہے۔ 2010ء میں دوران تعلیم فرانسس ہاگن نے ، آن لائن ڈیٹنگ کا پلیٹ فارم "Secret Agent Cupid” کا آغاز کیا تھا، جو بعد میں Hinge ایپ سے مشہور ہوا۔ Facebook میں ملازمت حاصل کرنے کا ان کا ایک خاص مقصد تھا۔ وہ خود کہتی ہیں: 2014ء میرے ایک قریبی کا آن لائن استحصال ہوا۔ اس وقت میں نے عزم کر لیا کہ مجھے انٹرنیٹ میں انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام کے لئے کام کرنا ہے“۔ اسی عزم کے ساتھ وہ فیس بک سے جڑی تھی۔ 2020ء میں، امریکہ میں صدارتی انتخابات میں جب فرانسس ہاگن نے دیکھا کہ کہیں نہ کہیں فیس بک کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، تو وہ فیس بک کی ساری ذمہ داریوں سے دست بردار ہوگئی۔ وہ The Wall Street Journal کو ، فیس بک کی کئی خفیہ دستاویزات فراہم کر چکی ہے۔

فیس بک کی ناکامیوں اور اس کے حیرت انگیز انکشافات سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے اس نے کے نیا داو کھیلا ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ فیس بک کے مالک مارگ زگ برگ نے اس کا نام تبدیل کر لیا ہے، اب اس کا نیا نام ”میٹا “ ہوگا۔ مطلب” نوسو چوہے کھاکے بلی حج کو چلی“۔ ویسے اب یوزرس حقیقت جان چکے ہیں۔ نام کی تبدیلی نیتی نہیں بدل سکتی۔ شیکسپئر نے کہا ہے: ” What’s in name” (نام میں کیا رکھا ہے؟)

اچھا ہوا فیس بک کا جانب دارانہ رویہ طشت از بام ہوکر جگ ظاہر ہو گیا ہے۔ ورنہ جب ہم چیخ رہے تھے تو ہمارا کوئی یقین نہیں کر رہا تھا۔ ایک طرف جب ہماری احتجاجی آوازوں کو بھی ”انسانی حقوق کے لئے خطرہ“، ”آداب معاشرت کے خلاف“ ، اور ”فیس بک ضابطوں کے خلاف “ بول کر اکاونٹ معطل کیا جا رہا تھا، عین اسی وقت فیس بک پر مسلم مخالف سرگرمیاں اور افواہیں 300 گنا بڑھا دی گئی تھیں۔

ہم جتنی جلدی یہ بات تسلیم کر لیں، ہمارے لئے اتنا ہی بہتر ہوگا کہ سوشل میڈیا کو صرف اپنے مفاد سے مطلب ہوتا ہے۔ جس بات میں جتنا جھوٹ ہو، وہ اتنی ہی تیزی سے پھیلتا ہے۔ اب جب کہ سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا ہے، ہمیں سوشل میڈیا خاص کر Facebook کے استعمال کا طریقہ بدلنا ہوگا۔ ورنہ ہم بھی اس کے گندے عزائم میں برابر کے شریک ہوں گے۔

ہم سر دست مندرجہ تبدیلیاں کر سکتے ہیں:

◀ جن کے ایک سے زائد فیس بک اکاونٹ ہوں، وہ زائد اور فیک اکاونٹ کو فورا ڈی ایکٹیو (Permanently Delete ) کردیں!
◀ فیس بک استعمال کرنے کی مدت میں کمی کردیں! اس پلیٹ فارم میں ویڈیوز وغیرہ بالکل نہ دیکھیں! ویسے بھی ویڈیوز دیکھنے میں تضیع اوقات اور لایعنی کاموں میں پڑنے کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں۔
◀ غیر اسلامی پوسٹ (مزاحیہ اور اداکاری وغیرہ پر مشتمل) لائک کریں ، نہ ہی شیئر کریں!
◀ ملینئرس (مشہور و معروف دنیاوی شخصیات) کو فالو کرنے سے گریز کریں!
◀ نمایش یا خود نمائی کے لئے فیس بک میں اپنی یا اپنے بچوں کی تصویریں ہرگز پوسٹ نہ کریں!
◀ کوشش کرکے Facebook، انسٹاگرام ، WhatsApp اور میسینجر میں سے کوئی ایک یا دو ہی استعال کریں!
◀ فیس بک سے زائد گروپ اور پیجیز ڈیلٹ کردیں!
◀ فیس بک میں کوئی گروپ یا پیج بنایا ہو تو اسے ڈی ایکٹیو (ہمیشہ کے لئے ختم) کردیں! (الا لضرورة)
◀ گھر کے نوجوانوں اور بچوں کو Facebook سے دور رہنے کی ہدایت کرتے رہیں!
◀اپنے WhatsApp سے زائد اور لایعنی گروپ سے Left ہو جائیں!
◀ ضروری نہ ہو تو Instagram چلانا بند کردیں!
◀ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی غلط روش کے خلاف آواز اٹھانے میں کبھی پیچھے نہ ہٹیں!

فیس بک اپنا مفاد دیکھتا ہے۔ اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیجیے! فقط چند گھنٹوں کے کریک ڈاون سے اسے 7 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ سوچیے! ہم اپنی طرف سے دھیرے دھیرے فیس بک پر ضرب کاری کرتے رہیں گے تو وہ اپنی پالیسیوں پر ضرور نظر ثانی کرے گا۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے