راشٹریہ علما کونسل نیپال ماضی قریب کی ایک عظیم فعال اور متحرک تنظیم ہے۔ اس تنظیم کو وجود میں آئے دو تین سال کا عرصہ ہوا اور اس مختصر سی مدت میں اس نے ملک و ملت کے لیے عظیم کارہائے نمایاں انجام دیے۔
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس تنظیم کو کچھ ایسے مخلص، غیور اور بیدار مغز افراد ملے ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر کونسل کے توسط سے قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ اس تنظیم کا جب سے وجود ہوا اس وقت سے لے کر اب تک صرف زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی طور پر قوم و ملت کے لیے بالخصوص علما کو متحد کرنے کے لیے اس تنظیم نے بہت بڑا پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔
کسی بھی تنظیم کی کامیابی کے لیے اس کے ارکان کا بے لوث، مخلص اور وفادار ہونا لازم ہے الله کا شکر و احسان ہے کہ اس تنظیم کو ملک نیپال کی چند عظیم شخصیتوں کی سرپرستی حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ تنظیم روز افزوں ترقی پر ہے۔
اس تنظیم کے سرپرست اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کرم فرما محب گرامی قدر نباض قوم و ملت، تاریخ داں اور عظیم تاریخ نویس قوم و ملت کا درد رکھنے والے بالخصوص ملک کے مسلمانوں کی سیاسی سماجی اور معاشی حالات کو بہتر بنانے کی فکر کرنے والے عظیم اسکالر اور عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد رضا قادری مصباحی دام الله العالی کی بڑی قربانی رہی ہے انہیں کی انتھک کوششوں کا یہ ثمرہ ہے کہ آج علما کونسل کے توسط سے ملک نیپال کے بہت سے علما ایک دوسرے سے متعارف ہوئے اور ملک نیپال کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوئے ۔ موصوف بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کا یہ مخلصانہ کام بھی ملک نیپال کی تاریخ میں سنہرے حرفوں سے لکھے جانے کے لائق ہے کہ انہوں نے ملک کے نیپال کے دستور اساسی کا ترجمہ اردو زبان میں کرا کے قوم مسلم پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ اور ابھی حال میں میڈیا کی شکل میں نیپال اردو ٹائمز کا بہترین ترجمان موصوف ہی مرہون منت ہے ۔مولا کریم حضرت والا کو سلامت باکرامت رکھے اور یوں ہی علما کونسل کے توسط سے ان کی خدمات جلیلہ کو وسیع سے وسیع تر فرمائے۔
اس تنظیم کے بہت ہی تجربہ کار اور سیروا فی الارض پر عمل کرنے والی ایک بہت ہی دور بیں شخصیت محب گرامی وقار حضرت مولانا نور محمد خالد مصباحی صاحب تولہوا مد ظلہ العالی کی بھی عظیم قربانیاں رہی ہیں۔ ملک کے دور دراز علاقے کا سفر کر کے علما کو ایک ساتھ جوڑنے کا جو کام انہوں نے کیا ہے وہ لائق صد تحسین و تبریک ہے۔ الله تعالی ہمارے موصوف کرم فرما کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔
اس تنظیم کے لیے ایک تیسری شخصیت جنہیں ماہر علم و فن مقتضائے حال کے موافق رائے پیش کرنے والی عظیم شخصیت محب گرامی قدر حضرت مولانا مشتاق احمد برکاتی صاحب قبلہ حفظہ الله کی ذات والا صفات بھی قابل ذکر ہے جنہوں نے اس تنظیم کے لیے شب و روز قربان کیا رات کی نیند دن کا سکون سب کچھ چھوڑ کر تنظیم کے حوالے سے مخلصانہ انداز میں کام کیا۔ اور اب بھی اس تنظیم کے تئیں بڑی بیداری کے ساتھ اور بہت ہی اخلاص کے ساتھ پیش پیش رہتے ہیں۔ فی الحال عمرہ کے لیے گیے ہوئے ہیں۔ مولا تعالی ان کے سفر کو آسان فرمائے۔ ارکان کی ادائیگی میں آسانیاں پیدا فرمائے اور ہم تمام نیپال کے مسلمانوں کے حق میں مسافرت کی حالت میں جو وہ دعائیں کر رہے ہیں مولا تعالی انہیں قبول فرمائے۔
راشٹریہ علما کونسل کے رکن رکین بلکہ اگر انہیں خود سراپا راشٹریہ علما کونسل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا یعنی مجاہد سنیت علما کونسل کو ملکی سطح پر سب سے زیادہ متعارف کرانے والی شخصیت وقت کا ایک عظیم مجاہد اور اپنے قدم کی ٹھوکروں سے انقلاب برپا کرنے والی شخصیت فاتح خیبر کے جذبہ و ایثار سے مزین سیاسی اور سماجی اعتبار سے بے لوث خدمتیں کرنے والی شخصیت جنہیں نہ اپنی ذات کی فکر نہ اپنے مفاد کا کوئی شوق، ہمہ تن ہر وقت قوم و ملت کو متحد کرکے ترقی دلانے کی فکر کرنے والی شخصیت محب گرامی قدر سید العلما فی النیپال حضرت مولانا سید غلام حسین مظہری صاحب قبلہ مد ظلہ العالی و النورانی کی ذات ہے، جو ہمیشہ اس تنظیم کی تعمیر و ترقی کے لیے نمناک آنکھوں سے دعائیں بھی کرتے ہیں اور عملی طور پر اس کے لیے بھرپور کوششیں بھی کرتے ہیں۔
تنظیم کی وجود میں آنے کے بعد سے اب تک میرا جہاں تک اندازہ ہے وہ یہ ہے کہ سب سے زیادہ تنظیم کے لیے تگ و دو کرنے والی شخصیت اگر کوئی ہے تو وہ حضور سید صاحب قبلہ کی ذات ہے۔ ابھی اسی بھادوں کے مہینے میں 29/ گتے آنے والے سنیچر کو نائب صدر جمہوریہ کو دعوت دے کر کے علما کونسل کو ملکی سطح پر مکمل طور سے مضبوط کرنے کا جو تاریخی کام موصوف نے کیا ہے اسے نیپال کی تاریخ میں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بہت ممکن ہے کہ انسان ہر کسی کی نظر میں محبوب اور پسندیدہ نہ بن سکے کیونکہ یہ یہ شان تو صرف خدائے وحدہ لا شریک کی ہے بندے اپنے اپنے مزاج اور اپنی طبیعت کے اعتبار سے ایک دوسرے کے تعلق سے فیصلے کرتے ہیں مگر میرا فیصلہ یہ ہے کہ حضور سید صاحب قبلہ نے اس تنظیم کو اپنے پسینے سے نہیں بلکہ اپنے خون جگر سے سینچا ہے اور اب بھی اس کے لیے مکمل طور سے تیار رہتے ہیں۔
کچھ لوگوں کو اس کونسل سے چڑھ ہو تو یہ ان کی لا علمی ہے ورنہ اس کے ارکان کی عمومی حیثیت یہ ہے کہ یہ ملک و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے اور قوم مسلم بالخصوص طبقات علما کی سالمیت کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔
حضور سید صاحب قبلہ کی بارگاہ میں میرا عریضہ یہ ہے کہ اگر کسی وجہ سے آپ کو کوئی تکلیف ہو تو اس طرف بالکل توجہ نہ کریں بلکہ اگے بڑھیں کام کرتے جائیں اور ابھی یکتا سمیلن کا جو پروگرام نول پراسی میں سید صاحب قبلہ نے رکھا ہے اس میں ایک خطیر رقم کی ضرورت ہے اس کے لیے میں مکمل طور سے تن من کے ساتھ آپ کے ساتھ ہوں اور اپنے احباب اور افراد سے بھی میں گزارش کروں گا کہ حضور سید صاحب قبلہ کے قدم سے قدم ملا کر کے چلیں۔ ان کا ساتھ دیں۔ اور دامے درمے قدمے سخنے جس طرح بھی ہو سکتا ہے تعاون کر کے اس سمیلن کو کامیاب بنائیں۔
میں حضور سید صاحب قبلہ سے یہ عرض کروں گا کہ وہ تنظیم کا اسکینر گروپ میں سینڈ کریں تاکہ جس سے جو ہو سکتا ہے وہ تعاون کرکے اس کو کامیاب بنانے میں حصّہ لے سکے، کیوں کہ اس پروگرام کی کامیابی ملک نیپال میں علما کونسل کی کامیابی ہے۔ آج اپ دیکھ رہے ہوں گے کہ ملک نیپال میں جہاں کہیں پر بھی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو علما کونسل کا نام لیا جاتا ہے ہر شخص کی نظر علما کونسل کی طرف ہوتی ہے کہ ان سے کسی کام کی امید ہے اور یہ قوم کے لیے کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ چند مخلص افراد ہیں جن کا میں نے نام لیا اور جنہیں میں مکمل طور سے جانتا ہوں۔ اور جنہیں نہیں جانتا ہوں وہ افراد بھی اپنی اپنی جگہ پر یقینا قابل تعریف اور لائق مبارکباد ہیں جو اپنے شب و روز کے آرام و آسائش کو چھوڑ کر علما کونسل کے لیے کام کر رہے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ لمبنی پردیس اور پردیس نمبر دو میں جہاں یہ تنظیم رجسٹرڈ ہے وہاں اور رجسٹرڈ نہیں ہے وہاں کے بھی علما پورے اخلاص کے ساتھ اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ الله تعالی اس کے تمام ارکان اور اعوان و انصار کو سلامت باکرامت رکھے۔ اور اس تنظیم کو حاسدین کے حسد اور شریروں کے شر سے محفوظ فرمائے۔
آمین یا رب العالمین ۔
محمد کہف الوری مصباحی
رکن:- راشٹریہ علما کونسل نیپال
+9779814516787