گوشہ خواتین

دوران سفر کا ایک واقعہ

از قلم: کنیز حسین مالکی امجدی بنت مفتی عبدالمالک مصباحی، جمشیدپور

رات کو کھانے کے دسترخوان پر انتہائی سناٹا تھا اور ہم سب خاموشی کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ والد محترم نے اس خاموشی کی زنجیر کو توڑتے ہوئے کہا کہ "آج میں تم لوگوں کے ساتھ اتنے سکون و اطمینان کے ساتھ ہیں تو صرف اور صرف درود شریف کی برکت اور سواری پر سوار ہونے کی دعا کی وجہ سے” اتنا سن کر ہم سب نے انتہائی بےچین و بے قرار نگاہ کے ساتھ اپنے والد محترم کی طرف دیکھا اور سوال کی انبار لگادی. بابا جان خاموشی سے سوالات سنتے رہے. جب ہم نے سوال کرنے بند کر دیے تو کہا بات یہ ہے کہ جب میں کام سے فارغ ہو کر وہاں سے واپس ہو رہا تھا تو راستہ کافی سنسان اور بھیانک تھا گاڑی یا لوگوں کی آمد و رفت بھی بہت کم تھی جس کی وجہ سے میں گاڑی تھوڑی تیز رفتار چلا رہا تھا کہ اچانک ایک بڑا سے جانور قریب کی جھاڑی سے نکلا اور وہ اپنے راستے چلتا بنا میں بھی اپنی رفتار کے ساتھ گھر کی طرف رواں دواں تھا کہ وہ جانور اچانک گاڑی کے سامنے سے گزرا اور اتفاق سے اسی وقت بائک کا اسٹینڈ گر گیا جس کی وجہ سے بائک بری طرح سے گھوم گئی. حقیقت میں اگر اس وقت کوئی دوسری گاڑی وہاں آ جاتی تو شاید میں بچنا دشوار ہوتا. اور اگر میں بائک سے نیچے گر جاتا تو بری طرح زخمی ہوجاتا.

بابا جان کے ساتھ پیش آئے اس حادثے کے بارے میں جان کر ہماری آنکھیں نم ہوگئیں.
والد محترم نے تسلی دیتے ہوئے اور نصیحت کرتے ہوئے کہا؛ "بیٹا میرا یقین یہ کہتا ہے کہ آج میں اگر صحیح سالم تمہارے سامنے ہوں تو صرف اور صرف درود شریف اور دعائے سواری کی وجہ سے کیوں کہ جب میں گاڑی پر بیٹھا تو دعا پڑھ کر اور پورے راستے درود کا ورد کر رہا تھا؛ تو جب کبھی تم لوگ بھی سفر کے لیے نکلو یا کہیں بھی سواری سے جاؤ تو ان باتوں کا خیال رکھنا اور دوران سفر بےجا کاموں اور فضول گوئیوں میں وقت ضائع کرنے سے گریز کرتے ہوئے درود شریف کا ورد کرنا کیوں کہ یہ تمام مصائب و مسائل کا حل ہے”.

اور حقیقت میں ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے کہ آپ ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے اور سواری کے رکاب پر اپنے قدم مبارک رکھتے تو آپ بسم اللہ فرماتے ، پھر جب سواری پر اچھی طرح بیٹھ جاتے تو یہ دعا فرماتے : ’’ سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَه مُقْرِنِینَ وَ اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ۔ الحمدللہ (تین مرتبہ ) اللہ اکبر (تین مرتبہ) لاَ اِلٰه اِلّاَ اَنْتَ سُبْحَانَك اِنِّی کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِینَ سُبْحَانَك اِنِّی ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْلِی فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلّاَ اَنْتَ (ابن قیم : زاد المعاد ، 245:3 ، ابو داؤد 77:3 ، حدیث 2602 ) ، یعنی وہ ذات پاک ہے جس نے ہمارے لئے اسے قابو میں کیا ، ورنہ ہم اسے تابع نہ کرسکتے تھے اور ہم اپنے پروردگار کی جانب ہی لوٹنے والے ہیں، تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے، اللہ سب سے بڑا ہے ، کوئی معبود نہیں۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بے شک میں ظالم ہوں تو پاک ہے ، میں نے خود پر ظلم کیا تو میرا گناہ بخش دے ، اس لئے کہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔
اسی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کے بعد مسکرائے ، پوچھا گیا تو فرمایا : ’’ خدا اپنے اس بندے کو پسند فرماتا ہے جو یہ کہتا ہے (اے رب) میرے گناہوں کی مغفرت فرما ، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا ‘‘ (الترمذی ، 501:5 ، حدیث 3446 ) ۔
تو ہمیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے فرامین پر یقین ہے اور یہی ہمارا ایمان ہے کہ جو رسول ﷺ نے فرمایا بغیر کسی چوں چرا کے مان لیا __ لیکن کبھی کبھی حالات و حوادث کے پیش نظر یقین میں اور زیادہ بلکہ بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے.
تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم درود شریف کا ورد اپنے زندگی میں شامل رکھیں تاکہ تمام مصائب خود بخود حل ہوجائیں۔

ﺇذاْ ﺿَﺎﻗَﺖْ ﺑِﻚَ ﺍﻷﺣْﻮَﺍﻝُ ﻳَﻮْﻣﺎً
فبالأﺳْﺤَﺎﺭِ ﺻَﻞِّ على ﻣُﺤَﻤَّﺪ
ﺑِﻬَﺎ ﻳُﺴْﺮٌ ﻭﺗَﻔْﺮِﻳﺞٌ ﻟِﻜَﺮْﺏٍ
ﻟِﻤَﻦْ ﺃﻫْﺪَﻯ ﺍﻟﺼَّﻼﺓَ ﻋَﻠَﻰ ﻣُﺤَﻤَّﺪ

جب بھی کسی دن تم پر سخت حالات آجائیں
تو رات کے آخری پہر میں محمد ﷺ پر درود شریف بھیجنے کا اہتمام کرو
جو شخص بھی بنی کریم ﷺ پر درود شریف بھیجتا ہے
تو اس کی برکت سے تکلیفیں اور پریشانیاں دور ہوجائیں گی اور آسانی میسر آئیں گی (انشاءاللہ)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے