ازقلم: لاریب حسنین
چلے آؤ کہ
اکتیس دسمبر سے قبل مل بیٹھیں
پرانے غموں پر رو دیں
نئے خواب سجا لیں
گلے شکوے دور کرنے کی اک کوشش اور سہی
دلوں کو محبت کی ڈور سے باندھ لیتے ہیں
ماضی کی تاریک یادوں کو بھلا کر
آنے والی خوشیوں کے ورق میں رنگ بھرتے ہیں
اک دوجے کی کوتاہیوں کو معاف کر کے
گلے سے لگا لیں۔۔!!
کون جانے اگلے برس
یہ رفاقتیں رہیں نہ رہیں
ساتھ مل بیٹھنے کے لمحے
میسر ہوں نہ ہوں
چلو اک عہد کرتے ہیںب
ھلا کر سبھی تلخ باتیں
نئے سال کی دہلیز پر مسکراہٹوں کے رنگوں سے
"ہیپی سٹارٹنگ” لکھ دیتے ہیں
بیچ کے گیارہ ماہ میں کوئی بچھڑے
تو بھی دل عداوتوں سے پاک ہو
وعدہ کرنے والو!!
کاش کہ اگلے دسمبر میں ہم ساتھ ہوں