خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان
میرا بھی نام ہے جوانوں میں
رہتا ہوں گُم سدا خیالوں میں
جب کبھی اُس سے میری ہوگی بات
رت بدل جائے گی سوالوں میں
آئے دن اُس سے ملنا مُشکل ہے
اِس لئے اب وہ آتی خوابوں میں
لِکھ دُوں میں اک کتاب اُس کے نام
تاکہ ہو چرچا میرا یاروں میں
مجھ کو مل جائے پیار تو یارو
بس رہوں گا سدا بہاروں میں
جب کبھی مل وہ جاتی ہے مجھکو
بات سب ہوتی ہےاشاروں میں
اب تُو فیضان کام ایسا کر
دنیا میں نام ہو مثالوں میں