نتیجۂ فکر: محمد رمضان امجدی
مہراج گنجوی یوپی انڈیا
ساری دنیا میں نہیں کوئی بھی ہمتا تیرا
رخ چھپاتا ہے قمر دیکھ کے تلوہ تیرا
وہ کسی حسن مجسم کو بھلا کیوں دیکھے
جس نے دیکھا ہے مقدر سے کف پا تیرا
تیری عظمت تیری رفعت پہ میں صدقے جاؤں
سارے عالم میں پڑھا جاتا ہے خطبہ تیرا
ڈوبا سورج پھرا اور چاند ہوا ہے ٹکڑے
کلمہ پڑھتا ہے حجر پاکے اشارہ تیرا
شان و عظمت کو تیری اہل خرد کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
مشک و عنبر کی مہک اپنی جگہ ہے لیکن
کرگیا سب کو معطر ہے پسینہ تیرا
عظمت دیں کی حفاظت کے لئے کربل میں
اپنی گردن کو کٹا تا ہے نواسہ تیرا
امجدی کو ہو عطا اذن حضوری آقا
دیکھ لے روضے کا منظر وہ سہانا تیرا