خانوادۂ رضا گوشہ خواتین

سب ان سے جلنے والوں کے گل ہوگئے چراغ (قسط نمبر:5)

مجدد کسے کہتے ہیں؟

ازقلم: اے۔ رضویہ، ممبئی
مرکز: جامعہ نظامیہ صالحات کرلا

علماے اسلام نے بیان فرمایا ہے کہ مجدد کے لئے ضروری ہے کہ ایک صدی کے آخری اور دوسری صدی کے اول میں اسکے علم و فضل کی شہرت رہی ہو۔ اور علماء کے درمیان اسکے احیاء سنت (یعنی شریعت پر پابندی بدعت کا رَدّ، تقویٰ اور ساری زندگی سنت مصطفٰےﷺ میں گزری ہو) اور انکی دیگر دینی خدمات کا خوب چرچا کیا جاتا ہو۔

لہذا جس عالم کو آخری صدی کا زمانہ نہ ملا ہو، یا ملا ہو مگر وہ دینی خدمات انجام دینے میں مشہورنہ ہوا ہو۔ تو وہ مجدد کی فہرست میں شمار نہیں ہوگا۔

اور نہ ہی وہ عالم جو تصویر اور ویڈیو کو اپنا مفاد (فائدے) کے لئے جائز کہتا ہو۔ ٹی وی چینل یا تصویروں میں حلال کام اِفتِتَاح قینچی سے رِبِن کاٹتے ہوۓ یہودیوں کی مشابہت کرتا ہو۔
مجدد تو وہ ہے جو دین کو نکھارے مسلمانوں کوگمراہی سے نکالے۔ اللہ ﷻ کے عطا کردہ لا زوال علم سے دلیلیں پیش کرے، آنے والے بد ذھب فرقوں کی نشاندہی کرکے ہمیں اسی مسلک پر لاۓ جس پر اللہ کے رسول ﷺ کے صحابہ ہیں، جن پر تابعین ہیں، ائمہ کرام ہیں جن پر امام اعظم اعظم ابو حنیفہ ہیں جن پر سرکار غوث اعظم ہیں رضی اللہ تعالی عنہھم ۔
پہلی صدی کے مجدد خلیفہء راشد حضرت عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالی عنہ ہیں. آپ کی پیدائش 9 ھجری میں ہوئی اور وصال 101 ھجری میں ہوا. اس اعتبار سے آپکو دوسری صدی کا مجدد کہنا چاہئے. لیکن تمام علماء کا اسی بات پر اتفاق ھیکہ آپ پہلی صدی کے مجدد ہیں:
سوانح اعلیٰ حضرت (باقی اگلی قسط میں)
(علماء اپنی اصلاح سے بھی نوازے..)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے