نتیجہ فکر: عاصی محمد امیر حسن امجدی جھانسی
یوں عرشِ بریں پر ہے تری جلوہ نمائی
ہیں دنگ بشر جن و ملک ساری خدائی
افلاک ہوئے نازاں ترے شرفِ قدم سے
تڑپی ہےمگر غم میں زمیں سہہ کےجدائی
سر مو بھی نہ سدرہ سے بڑھے بلبلِ سدرہ
بولے! کہ نہیں آگے مری اس سے رسائی
اورشان سےہیں آپ گئے”لا مکاں،،دیکھو
کیا قربِ خدا واہ تری ذات نے پائی!!
ہے ایک دو عالم ہی نہیں رحمتِ عالم!!
ہے خلق ہر عالم کی سدا تری فدائی!!
کل انبیاء حاضر ہیں مگر شان تو دیکھو
اقصیٰ میں دوگانہ شہِ خوباں نے پڑھائی
از آدم و عیسیٰ تا سبھی اقتداء کرلیں
یوں رب نے تری شان معظم ہے دکھائی
معبود منزہ ہے ہر امکانِ مکاں سے !!
محبوب کو حاصل ہے مگر شرف لقائی
ہیں پنہاں ہزاروں شبِ معراج میں معراج
گزرےہیں جہاں جس سےوہ معراج ہےپائی
ہاں! اس پہ ہیں قربان سبھی ساعتیں واللہ
ساعت وہ جو معراج کی ساعت میں ہے آئی
تجھ سا ہے نہیں کوئی کہیں جانِ دوعالم
اللّٰہ نے صورت ہی حسیں ایسی بنائی !!
کیاخوب شبِ وصل ہےمحبوب و محب میں
خوش رنگ سماں آج یہی رات ہے لائی !!
جب دولتِ دارین ہے وابستہ انہیں سے!!
پھیلاؤں میں کیوں اور کہیں دستِ گدائی
مخلوق تو مخلوق ہیں خود خالقِ عالم!!
قرآن میں کرتاہے تری مدح و سرائی!!
رسوا نہ ہو عاصیؔ یہ کہیں حشر میں آقا!!
رکھ لینا تمہیں لاج ہے بس تیری دہائی