بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار رہتا تھا جس نے اپنے صومعے ( عبادت خانے ) میں ساٹھ سال عبادت الہی کی ۔
ایک دن بارش برسی تو زمین پر سبزہ اگ آیا ۔۔۔۔۔ وہ دیکھ کر کہنے لگا:
اگر میں صومعے سے اتر ( کر باہر نکل ) جاؤں اور اللہ کا ذکر کرتا رہوں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔
وہ ایک دو روٹیاں لے کر صومعے سے اتر پڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو زمین پر اس کی ملاقات ایک عورت سے ہوگئی ۔
وہ اس سے باتیں کرنے لگ گیا اور عورت اس سے ۔۔۔۔۔۔۔ حتیٰ کہ وہ گناہ میں مبتلا ہوگیا ۔
وہ غسل کر رہا تھا کہ ایک سوالی آگیا تو اُس نے اشارے سے کہا کہ یہ روٹیاں ( جو میں اپنے کھانے کے لیے لایا تھا ) تم لے لو ۔
پھر اُس کا انتقال ہوگیا تو اس کی ساٹھ سالہ عبادت کا اُس کے گناہ کے ساتھ وزن کیا گیا تو گناہ کا پلڑابھاری ہوگیا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کی روٹیوں کو ( جو سائل کو دی تھیں ) نیکیوں کے پلڑے میں رکھا گیا تو نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگیا اور اسے بخش دیا گیا ۔
( الترغیب والترھیب ، کتاب الحدود ، باب الترھیب من الزنا ۔۔۔۔۔۔۔ص 426 ، ر 3534 ، ط دارالکتاب العربی بیروت ۔ رواہ ابن حبان فی صحیحہ )
🌸 بندہ چاہے جتنا بھی نیک ہو ، اپنے نفس پر کبھی اعتماد نہ کرے ، یہ ظالم کسی وقت بھی بہکا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بس اپنے رب سے عافیت کا سوال کرتا رہے ، اُس ﷻ کی مدد شامل حال رہی توہی بچ سکے گا ۔
🌸 غیر محرم عورت سے گپ شپ سے ہمیشہ پرہیز کرے ، ایسا نہ ہو کہ برسوں کی اطاعت و عبادت پل بھر میں جاتی رہے ۔
🌸 اگر شامت نفس سے کوئی گناہ ہوجائے تو فوراً توبہ کرکے ، ساتھ ہی کوئی نیکی کرلے ؛ ہوسکتا ہے ارحم الرحمین اس نیکی کو گناہ کا کفارہ بنادے ۔
🌸 ہمارا رب بڑا مہربان ہے ، بے حد رحم فرمانے والا ہے ۔۔۔۔۔۔ گناہ کیسے ہی بڑے کیوں نہ ہوں وہ پل بھر میں محو فرما سکتا ہے ، کیوں کہ وہ ہم سے بہت محبت فرماتا ہے ؛ بس ہمیں جلدی توبہ کرلینی چاہیے ؎
جب کہا عِصیاں سے میں نے ، سخت لاچاروں میں ہوں
جن کے پَلّے کچھ نہیں ہے اُن خریداروں میں ہوں
تیری رَحمت کے لیے شامِل گنہگاروں میں ہوں
بول اُٹّھی رَحمت نہ گھبرا ، میں مَدد گاروں میں ہوں !