غزل

غزل: مری نظر میں بس گیا ہے جب سے گل بدن ترا

نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر:ہفت روزہ "صداے بسمل” بارہ بنکی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

بڑی ہی بیقراری سے اے غیرتِ چمن ترا
آ انتظار کرتے ہیں سب اہلِ انجمن ترا

یہ لفظ لفظ گل فشاں سا لہجہء سخن ترا
دوانہ کر گیا مجھے اے میرے یار فن ترا

تری ہر ایک مرضی پر تو سر کئے ہوئے ہوں خم
مگر میں کس طرح سے بن سکوں بتا دے من ترا

کسی بھی خوبصورتی کو دیکھنا نہ چاہوں میں
مری نظر میں بس گیا ہے جب سے گل بدن ترا

جو صحرا صحرا لالہ زاریاں ہیں تیری ذات سے
تو عکسِ حسنِ دل فریب ہے چمن چمن ترا

یہ عزتیں یہ شہرتیں یہ کامیابیاں مری
یقین مان کچھ نہیں فقط ہے حسنِ ظن ترا

یہ حسن ان میں اس قدر کہاں سے یار آیا ہے
ضرور پھولوں نے چرا لیا ہے بانکپن ترا

سراپا رشکِ کہکشاں تجھے کئے ہے جانِ من
یہ جگمگاتا اور جھلملاتا پیرہن ترا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com