علما و مشائخ

امام الائمہ امام المجاھدین جلیل القدر تابعی فقہ حنفی کے بانی حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی سوانح (قسط اول)

تحریر: اے رضویہ ممبئی
جامعہ نظامیہ صالحات کرلا

شافعی مالک احمد امام حنیف
چار باغ امامت پہ لاکھوں سلام

اللہ تعالیٰ نے حدیث اورحاملین حدیث کو بڑی عزت فضیلت اور شرف سے نوازا ہے او رحدیث رسول ﷺ کی خدمت اور حفاظت کےلیے اپنے انہی بندوں کا انتخاب فرمایا جو اس کے چنیدہ وبرگزیدہ تھے ان عظیم المرتبت شخصیات میں بلند تر نام حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہ 80 ہجری میں عراق کے مشہور شہر “کوفہ “میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا اسم گرامی نعمان کنیت ابو حنیفہ ۔آپ کے القابات ہیں امام اعظم، امام الائمہ، سراج الائمہ، فقہ حنفی کے بانی، امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ آپ آفتاب شریعت ،مہتاب طریقت، پیشوائے سالکین،اور وقف رموز حقائق تھے۔
آپ کی تعریف میں ہر محدث، امام، فقیہ مدح سرا ہے۔یہی آپ کی جلالت شان کی اعلیٰ دلیل ہے۔کہ آپ نے صحابہ کرام کی ایک کثیر تعداد کے دیدار سے اپنی آنکھوں کو منور کیا۔جن اصحاب رسول ﷺ سے آپ نے ملاقات کیا وہ یہ ہیں ۔
حضرت انس بن مالک، حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت عبداللہ بن اوفیٰ، حضرت واثلہ بن اسقع،حضرت عبداللہ بن انس،حضرت عبداللہ بن حارث، حضرت معقل بن یسار،حضرت عائشہ صدیقہ رضوان اللّه تعالی علیھم اجمعین شامل ہیں

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی آپ کا رشتہ انتہائی عقیدت واحترام کا تھا۔ آپ کے تلامذہ کی ایک لمبی فہرست ہے ان میں چند کے اسماء گرامی ہیں ۔ حضرت فضیل بن عیاض، حضرت ابراہیم بن ادھم، حضرت بِشر حافی،حضرت داؤد طائ،حضرت امام محمد جیسے صاحب علم وعمل اور اپنے وقت کے امام و ولی شامل ہیں ۔

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ فارسی النسل تھے۔آپ کے والد کا نام ثابت تھا ۔آپ کے دادا نعمان بن مرزان کابل کے اعیان واشراف میں بڑا ہی فھم وفراست کے مالک تھے۔آپ کے والد حضرت ثابت بچپن میں حضرت علی شیر خدا مشکل کشا رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لائے گئے تو حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم نے آپ اور آپ کی اولاد کے لئے برکت کی دعا فرمائ جو ایسی قبول ہوئ کہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ جیسا عظیم محدث وفقیہ اور خدا ترس انسان پیدا ہوا۔

آپ نے زندگی کے ابتدائی ایام میں ضروری علم کی تحصیل کے بعد تجارت شروع کی آپ کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے علم حدیث کی معروف شخصیت حضرت شیخ عامر شعبی کوفی رضی اللہ عنہ جنھیں پانچ سو 500 سے زائد اصحاب رسول ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل ہے۔انہوں نے ہی آپ کو مشورہ دیا کہ تجارت چھوڑ کر دوبارہ علم حاصل کرنے میں لگ جائیں اور اس میں کمال حاصل کریں ۔

چنانچہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ امام عامر کوفی رضی اللہ عنہ کے مشورہ پر علم کلام و علم حدیث اور علم فقہ کی توجہ فرمائ اور ایسا کمال پیدا کیا کہ علمی وعملی دنیا میں امام اعظم کہلائے۔آپ نے کوفہ،بصرہ کے بے شمار شیوخ سے علمی استفادہ حاصل کرنے کے ساتھ حصول علم کےلئے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، اور ملک شام کے متعدد اسفار کئے۔

ایک وقت ایسا ہوا کہ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو ملک کے قاضی ہونے کا مشورہ دیا ۔لیکن آپ نے معذرت چاہی تو خلیفہ اپنے مشورہ پر اصرار کرنے لگا چنانچہ آپ نے صراحتًا انکار کر دیا اور قسم کھائ کہ وہ یہ عہدہ قبول نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے 146ہجری میں آپ کو قید کردیا۔

امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی علمی شہرت کی وجہ سے قید خانہ میں بھی تعلیمی سلسلہ جاری رہا اور امام محمد جیسے محدث وفقیہ نے جیل میں ہی آپ سے تعلیم حاصل کی۔آپ کی مقبولیت سے خوفزدہ خلیفہ منصور نے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو زہر دلوا دیا۔جب امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو زہر کا اثر محسوس ہوا تو آپ نے سجدہ کیا اور اسی حالت میں 70 ستر سال کی عمر پاکر 2 شعبان المعظم 150 ہجری میں اپنے محبوب حقیقی سے جا ملے۔ آج بھی بغداد شریف کے قبرستان خیزران میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ ((تاریخ بغداد: صفحہ 325))