غزل

غزل: ہم ان کو فقط اپنا بنانے میں لگے ہیں

خیال آرائی: ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر۔ہفت روزہ "صداۓ بسمل” بارہ بنکی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی

ہم ان کو فقط اپنا بنانے میں لگے ہیں
اور وہ ہیں کہ دنیا میں زمانے میں لگے ہیں

ُاُتنا ہی ہُوا جاتا ہے وہ آپے سے باہر
جتنا ہی اسے ہم کہ منانے میں لگے ہیں

ویسے ہی وہ خاطر میں مجھے لاتا نہیں ہے
اوپر سے سبھی اس کو سِکھانے میں لگے ہیں

تب ان سے بھلا صلح کی امید ہو کیسے
جب رائی کا پربت وہ بنانے میں لگے ہیں

جب سب ہی اندھیروں کے پجاری ہیں یہاں پر
کیوں آپ چراغوں کو جلانے میں لگے ہیں

میں ان کے لئے ایک غزل لکھنے کا خواہاں
وہ ہیں کہ مرے ہوش اڑانے میں لگے ہیں

اس ہوش ربا حسن کو آپ اتنا سجا کر
دل والوں میں کیوں حشر اٹھانے میں لگے ہیں

جب سے ہے سنا آنے کو ہیں وہ "ذکی طارق”
ہم تب سے ہی گھر اپنا سجانے میں لگے ہیں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے